- فتوی نمبر: 31-22
- تاریخ: 19 اپریل 2025
- عنوانات: عبادات > نماز > نماز میں قراءت کرنے کا بیان
استفتاء
نماز کی پہلی اور دوسری رکعت میں سورتوں کی قراءت میں کتنا وقفہ ہونا چاہیے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
نماز کی پہلی اور دوسری رکعت میں سورتوں کی قراءت میں کچھ وقفے کی ضرورت نہیں یعنی پہلی رکعت میں پڑھی گئی سورت کے فوراًبعد والی سورت دوسری رکعت میں پڑھی جائے تو اس میں کچھ مضائقہ نہیں۔البتہ اگر فوراً بعد والی سورت چھوڑنا چاہیں تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ سورت چھوٹی چھ آیات سے کم نہ ہویا اس کے بعد والی بھی چھوڑ دے ورنہ صرف فورا ًبعد والی صورت چھوڑنا مکروہ ہے۔
نوٹ:یہ تفصیل فرض نمازوں کے بارے میں ہے البتہ نوافل میں چھ آیات سے کم والی سورت چھوڑنا بھی مکروہ نہیں۔
ہندیہ(1/ 78)میں ہے:
وإذا جمع بين سورتين بينهما سور أو سورة واحدة في ركعة واحدة يكره وأما في ركعتين إن كان بينهما سور لا يكره وإن كان بينهما سورة واحدة قال بعضهم: يكره، وقال بعضهم: إن كانت السورة طويلة لا يكره. هكذا في المحيط كما إذا كان بينهما سورتان قصيرتان.
الدر المختار(1/ 546)میں ہے:
ويكره الفصل بسورة قصيرة…. قرأ في الأولى “الكافرون” وفي الثانية ..” تبت” ، ولا يكره في النفل شيء من ذلك.
نور الایضاح (ص:71)میں ہے:
«يكره للمصلي سبعة وسبعون شيئا…. وفصله بسورة بين سورتين قرأهما في ركعتين.
امداد الفتاوی(1/541)میں ہے:
سوال : نمازمیں دوسورتیں اس طورپڑھناکہ درمیان میں ایک سورت چھوٹ جائے مثلا اول میں سورۃفتح یعنی اذاجاء دوسری میں سورہ اخلاص پڑھناکیساہے؟
جواب : اگردرمیان میں بڑی سورت چھوٹ جاوے جس میں دورکعت ہوسکیں جائزہے،چھوٹی ناجائزہے ۔ واللہ اعلم
فتاوی مفتی محمود(2/515)میں ہے:
جواب:امام پہلی رکعت میں جہاں سے قراءت کرتا ہےدوسری رکعت میں اس کے بعد والی سورت یا آیتیں پڑھے اور کم از کم وہ دو چھوٹی سورتوں کا یا اس کی مقدار کا فاصلہ دے کر پڑھے۔اگر وہ ایک چھوٹی سورت کا فاصلہ دے کر قراءت کرے تو یہ مکروہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved