• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نماز میں دیگرقراءت پڑھنا

استفتاء

اگر کوئی امام سورت فاتحہ میں "عليهم”میں لفظ ” ھا”پر زیر کے بجائے پیش پڑھ دے تو کیا اس طرح پڑھنا صحیح ہے؟اسی طرح  لفظ”مالک” کو "ملک   "پڑھنے کا           کیاحکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ دونوں اعراب دوسری قراءت میں موجود ہیں  ، اس لئے نماز پر اثر نہیں پڑےگا۔ تاہم امام صاحب کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے  کہ  جما عت کی نماز میں ایسی  قراء  ت   نہ کرے جو عوام میں معروف نہ ہو تا کہ عوام کوتشویش  نہ ہو

تفسیر بیضاوی (/30 )میں ہے :

"مالك يوم الدين” قراءت عاصم ويعقوب والكسائي (رحمهم الله)   وقرأ الباقون "ملك "

الدر المنثور(1/42) میں ہے:

  وأخرج ابن الأنباري عن ابن اسحق أنه قرأ ! < عليهم > ! بضم الهاء والميم من غير إلحاق واو

التفسیر السراج المنیر للشمس الدین محمد بن احمدالشافعی متوفی  977ھ                          (1/18) میں ہے:

"غير المغضوب عليهم "بضمّ الهاء وفقاً ووصلاً ، وكذا جميع ما في القرآن ، وقرأ ابن كثير "عليهم "بواو بعد الميم في الوصل فإذا وقف أسقط الواو

مسلم شریف (1/                8                 )باب النہی عن الحدیث بکل ما سمعہ) میں ہے :

عبد الله بن مسعود ، قال : ما أنت بمحدث قوما حديثا لا تبلغه عقولهم إلا كان لبعضهم فتنة

امداد الفتاوی(1/452) میں ہے:

جس عمل سے عوام وجہلاء میں مفسدہ              و   فتنہ اعتقادیہ   یا عملیہ  قالیہ یاحالیہ  پیدہ ہو  اس  کا ترک خواص پر واجب ہے ۔باقی فتنہ کا حدوث یاعدم حدوث  یہ مشاہدہ سے معلوم ہوگا۔

احسن الفتاوی (3/81)  میں ہے:

عوام میں غیرمعروف طریقہ سے قرآن پڑھنے میں  انتشار اور بدگمانی پیدا ہوتی ہے  اس لیے جائز نہیں ہے ۔

خیر الفتاوی (2/314) میں ہے :

مشہور روایت  یعنی حفص عن عاصمؒ کے علاوہ دیگر روایت    کے پڑھنے    سے عوام و جہلاء   میں   کسی قسم فتنہ کا اندیشہ ہو تو  ان کو نہ پڑھا  جائے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved