استفتاء
1۔قاری صاحب سے نماز میں غلطی ہوگئی سجدہ سہو کرنا تھا لیکن بھول گئے نہیں کیا تو ایک آدمی نے ان کے سلا م
پھیر نےسے پہلے آواز دی ’’سجدہ سہو‘‘ تو پوچھنا یہ تھا کہ ایسی صورت میں مقتدی کو اسی لفظ سے لقمہ دینا چاہیے تھا یا کوئی اور لفظ کہنا چاہیےتھا؟ اگر کچھ اور کہنا تھا تو اس آدمی کی نماز ٹوٹ گئی یاہوگئی؟نیز امام اور باقی مقتدیوں کی نماز کا اس صورت میں کیا حکم ہے؟اس صورت میں امام نے لقمہ لیا ہے۔
2۔دوسری بات یہ ہےکہ قاری صاحب کو آخری رکعت میں سلام پھیرنا تھا لیکن وہ ایک اور رکعت کیلئے اٹھ رہےتھےکہ پیچھے سے آدمی نے آواز دی ’’التحیات ‘‘تو امام پھر بیٹھ گیا ۔اس صورت میں مقتدی کی نماز کا کیا حکم ہے؟نیز یہ بھی بتائیں کہ اس صورت میں لقمہ کن الفاظ سے دیا جاسکتا ہے؟
3۔ اگر امام سے غلطی نہیں ہوئی لیکن مقتدی یہ سمجھا کہ اس سے غلطی ہوئی ہے اور اس نے ان دو مذکورہ الفاظ سے لقمہ دیا تو اس مقتدی کی نماز کا کیا حکم ہے؟اس تیسری صورت میں ان دو مذکورہ الفاظ سے لقمہ دینے کی صورت میں امام نے لقمہ نہیں لیا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ مقتدی کو مذکورہ الفاظ سے لقمہ نہیں دینا چاہیے تھا بلکہ سبحان اللہ کے لفظ سے لقمہ دینا چاہیےتھا ۔ سوال میں مذکورہ الفاظ سے لقمہ دینے والے کی نماز ٹوٹ گئی کیونکہ یہ الفاظ لوگوں کے کلام میں سے ہیں تسبیح میں سے نہیں۔نیز یہ کہ امام نے اگر اس لقمہ پر امر شارع سمجھ کر عمل کیا یا امام کو مقتدی کے لقمہ دینے کے بعد خود یاد آگیا اور اپنی یاد داشت پر عمل کیاتو امام اور باقی مقتدیوں کی نماز فاسد نہیں ہوئی اور اگر محض اس کے کہنے پر عمل کیا تو امام و مقتدی دونوں کی نماز ٹوٹ گئی۔
2۔مقتدی (لقمہ دینے والے )کی نماز ہوگئی اور جب مقتدی (لقمہ دینے والے )کی نماز درست ہوگئی تو امام اور باقی مقتدیوں کی نماز بھی درست ہوگئی ۔بہتر یہی ہے کہ ’’سبحان اللہ‘‘کے لفظ سے لقمہ دیا جائےتاہم ’’التحیات‘‘کے لفظ سے بھی لقمہ دینا جائز ہے۔
3۔پہلے لفظ ’’سجدہ سہو ‘‘کے ذریعہ لقمہ دینے والے کی نماز ٹوٹ گئی اور دوسرے لفظ’’التحیات ‘‘کے ذریعہ لقمہ دینے والےکی نماز ہوگئی۔اور امام نے جب لقمہ قبول نہیں کیا تو امام اور باقی مقتدیوں کی نماز درست ہے۔
امداد الفتاوی جدید (1/430)میں ہے:
سوال(۴۵۱): قدیم ۱/۵۳۶- امام کے سہواً قعدہ پر مقتدی بجائے سبحان اللہ کے التحیات للہ کہے جو تعلیم ہے یا یوں کہے بیٹھ جاؤ نماز ہوگئی یا نہیں ؟الجواب : سبحان اللہ اور التحیات دونوں جائز ہیں اور یہ تعلیم وتلقین التحیات کی نہیں ہے بلکہ تذکیر ہے؛ البتہ یہ کہنا درست نہیں کہ بیٹھ جاو اور اگریہ کلمہ کہدیا تو اس کی نماز تو فاسد ہوجاوے گی اورامام کی نماز میں جواب سوال سابق میں تفصیل آچکی ہے کہ امر شارع سمجھ کر عمل کیا تو مفسد صلوٰۃ نہیں اوراگرمحض اس کی خاطر سے اس کے کہنے پر عمل کرلیا تو مفسدصلوٰۃ ہے۔
فتاوی دالعلوم دیوبند(4/66)میں ہے:
سوال۔اگر قعدہ اولی میں التحیات پڑھنے کو بھول کر کھڑا ہوجانے لگے اور مقتدی التحیات کہہ کر یاد دلادے تو کچھ حرج تو نماز میں نہ ہوگا؟
جواب:سبحان اللہ کہنا چاہئے۔اور اگر لفظ التحیات کہ دے تب بھی نماز صحیح ہے۔
فتاوی دارلعلوم دیو بند (4/65)میں ہے:
سوال:نماز میں اگر امام کو سہو ہوجائے تو لقمہ دینے کا کیا طریقہ ہے ؟
جواب:سبحان اللہ کہ کر امام کو لقمہ دے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved