استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا یہ بات صحیح ہے کہ قرآن مجید میں بعض مقامات پر حاشیہ اور ختم آیت پر بطور علامت "السجدہ” لکھا ہوتا ہے نماز میں پڑھنے اور سننے والے کو ایک سجدہ لازم ہو جاتا ہے۔یہ سجدہ اسی وقت کرنا چاہیئے کبھی رہ جائے تو اس کی قضا ثابت نہیں ہے۔توبہ واستغفار کرے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
نماز کی حالت میں آیت سجدہ پڑھنے اور سننے والے کے لیے مسئلہ یہ ہے کہ یہ سجدہ اسی نماز میں کرنا ضروری ہے جس میں آیت سجدہ پڑھی گئی ہے ہے لہذا اگر اسی نماز میں سجدہ نہ کیا تو اب توبہ اور استغفار کے علاوہ کوئی حل نہیں۔
فتاوی ہندیہ (285/1) میں ہے :
وإذا تلا الإمام آية السجدة سجدها وسجد المأموم معه سواء سمعها منه أم لا وسواء كان في صلاة الجهر أو المخافتة إلا أنه يستحب أن لا يقرأها في صلاة المخافتة.
الدرالمختار(705) میں ہے:
(ولو تلاها في الصلاة سجدها فيها لا خارجها) لما مر. وفي البدائع: وإذا لم يسجد أثم فتلزمه التوبة
وفی الشامی : (قوله وإذا لم يسجد أثم إلخ) أفاد أنه لا يقضيها.
© Copyright 2024, All Rights Reserved