- فتوی نمبر: 33-224
- تاریخ: 24 جون 2025
- عنوانات: عبادات > نماز > سنن و مستحبات نماز کا بیان
استفتاء
نماز میں سورۃ فاتحہ کے بعد اگر ایک سورت ٹکڑوں میں پڑھنی ہو،یعنی ابتدائی حصہ ایک رکعت میں پھر اس کے بعد اگلی رکعت میں وغیرہ،تو کیا ہر دفعہ بسم اللہ پڑھیں گے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں سورت کے شروع سے پڑھنے کی صورت میں بسم اللہ پڑھ لینا بہتر ہے البتہ سورت کے درمیان سے پڑھنے کی صورت میں بسم اللہ نہ پڑھنا بہتر ہے۔
توجیہ:تلاوت سے پہلے بسم اللہ دو صورتوں میں مستحب ہے ایک جب تلاوت شروع کر رہے ہوں ( چاہے سورت کے شروع سے تلاوت شروع کر رہے ہوں یا درمیان سورت سے) تو شروع میں بسم اللہ پڑھنا مستحب ہے دوسرے جب سورت کی ابتداء ہو(چاہے ابتداءً ہی آدمی سورت کے شروع سے تلاوت شروع کرے یا تلاوت کرتے کرتے نئی سورت شروع کرے) تو سورت شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھنا مستحب ہوگا۔
پہلی کی وجہ تلاوت کی ابتدا ہے اور دوسری کی وجہ بعض حضرات کے نزدیک بسم اللہ کا ہر سورت کا جز ء ہونا ہے لہذا ہر سورت کے شروع میں بسم اللہ پڑھیں گے تاکہ ان کے مذہب کی رعایت ہو جائے ۔ اور نماز میں درمیان سورت سے پڑھنے کی صورت میں ان دو صورتوں میں سے کوئی بھی صورت نہیں پائی جاتی۔دوسری صورت تو اس لیے کہ درمیان سورت سے شروع کر رہے ہیں، اور پہلی صورت اس لیے نہیں کیونکہ قرأت کی ابتداء سورۃ فاتحہ سے ہو چکی ہے۔اور بسم اللہ کو سورت کا جزء مان لیں تو ایسی صورت میں بسم اللہ کے بعد درمیان سے شروع کرنے کی وجہ سے کچھ آیات چھوڑنا لازم آئے گا اور درمیان میں کچھ آیات چھوڑنا بھی درست نہیں۔لہذا درمیان سورت سے پڑھنے کی صورت میں بسم اللہ نہ پڑھنا بہتر ہوگا۔
شامی(2/235) میں ہے:
(قوله ولا تكره اتفاقا) ولهذا صرح في الذخيرة والمجتبى بأنه إن سمى بين الفاتحة والسورة المقروءة سرا أو جهرا كان حسنا عند أبي حنيفة.
اعلاء السنن (2/227) میں ہے:
وفي حاشية المؤلف على “الدرر” : واتفقوا على عدم الكراهة فى ذكرها بين الفاتحة والسورة بل هو حسن سواء كانت الصلاة سرية أو جهرية إلى أن قال : وما في الحاشية تبع فيه الكمال وتلميذه ابن أمير حاج حيث رجحا أن الخلاف في السنية فلا خلاف في أنه لو سمى لكان حسنا لشبهة الخلاف في كونها آية من كل سورة . ثم هل يخص هذا بما إذا قرأ السورة من أولها أو يشمل ما إذا قرأ من أوسطها آيات مثلا وظاهر تعليلهم كون الإتيان بها لشبهة الخلاف في كونها آية من كل سورة يفيد الأول
عمدۃ الفقہ (2/108)میں ہے:
فاتحہ اور سورت کے درمیان بسم اللہ پڑھنا سنت نہیں ہے خواہ نماز سری ہو یہی صحیح ہے لیکن مکروہ بالاتفاق نہیں بلکہ سورت سے پہلے آہستہ پڑھنا حسن ہے۔اگر جہری نماز ہو البتہ اگر سورت کی جگہ آیات پڑھے تو ان کے شروع میں “بسم اللہ” سنت نہ ہوگی بالاتفاق۔
زبدۃ الفقہ (217)میں ہے:
“الحمد”شریف پڑھنے کے بعد جب سورۃ پڑھے تو پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنا،اگر سورۃ کے بجائے آیات پڑھے تو بسم اللہ پڑھنا مستحب نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved