• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نماز میں اردو میں دعا مانگنا

  • فتوی نمبر: 13-115
  • تاریخ: 29 مئی 2019

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے کافی ساری نمازیں ایسے ادا کی ہیں کہ درود شریف پڑھنے کے بعد اردو میں بھی یہ دعائیں مانگتا رہا کہ ،، یا اللہ مجھے معاف فرما دے اور میرے بھائیوں کو بھی معاف فرما دے ، میرے سب گھر والوں کو بھی معاف فرما دے ،،۔کیا میری وہ نمازیں ادا ہو گئیں یا  مجھے دوبارہ ادا کرنا ہوں گی ؟ شریعت کی روشنی میں جواب عنائت  فرمائیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جو دعائیں صرف  اللہ تعالی  سے مانگی جا سکتی  ہیں ان دعاؤں  کو نماز میں عربی زبان کے علاوہ کسی اور زبان  میں مانگنا مکروہ ہے ۔ تاہم نماز ہو جاتی ہے  اس لیے نمازیں لوٹانے کی ضرورت نہیں ۔

شامی 2/325  ہےمیں ہے

والدعاء بما يشبه كلامنا ….قوله(والدعاء بما يشبه  كلامنا ) هو ماليس في القرآن ولا في السنة  ولا يستحيل طلبه من العباد فان ورد فيهما او استحال طلبه لم يفسد …..

وفيه 1/207

لكن المنقول عندنا الكراهة فقد قال في غرر الافكار شرح درر البحار في هذا المحل و كره الدعاء با لعجمية لان عمر رضي الله عنه نهي عن رطانة الاعاجم والرطانة كما في القاموس  الكلام با لعجمية …. وظاهر التعليل ان الدعاء بغير العربية خلاف الاولى وان الكراهة  فيه تنزيهيه

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved