• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نماز میں ” یوم ترجف الراجفة ” کی جگہ ” الراجبة ” پڑھنا

  • فتوی نمبر: 29-236
  • تاریخ: 03 جولائی 2023

استفتاء

(1)اگر امام نماز میں سورة والنازعات کی آیت نمبر(6){یوم ترجف الراجفة}میں لفظ ( الراجفة)میں فا کی جگہ ب پڑھ لے یعنی(الراجفة)کی جگہ (الراجبة)پڑھ لے تو نماز فاسد ہوجائے گی یا نہیں؟

(2)اورغلط پڑھنے کے بعد صحیح پڑھنے سے نماز ہوجائے گی یا نماز  کا اعادہ لازم ہوگا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

نماز میں "يوم ترجف الراجفة” کی جگہ "الراجبة” پڑھنے سے نماز فاسد نہ ہو گی ۔

توجیہ: "الراجفة ”  رجف يرجف رجفا ورجوفا سے ہے جس کے معنی  لغت میں  "حرکت کرنے ،زور زور سے ہلنے،بے چین و بے قرار ہونے  اور خوف کی وجہ سے مضطرب ہونے ” کے آتے ہیں۔ اور اس سے مراد نفخہ اولی ہے جس کی وجہ سے چیزیں بے قرار ہو کر ہلنے لگیں گی چونکہ نفخہ اولی خوف کی وجہ سے چیزوں کے کانپنے کا باعث ہوگا اس لیے  اس کو ہی مجازا "کانپنے والا “ کہہ دیا گیا۔ اور  "الراجبة” رجب یرجب رجبا ورجوبا سے ہے جس کے معنی  لغت میں”گھبرانے اور شرمانے” کے آتے ہیں، لہٰذا"يوم ترجف الراجبة " کا معنی یہ  ہو گا "جس دن گھبرانے والی کانپے گی ”  اورنفخہ اولی چیزوں کی گھبراہٹ کا باعث ہو گا اس لیے اس کو مجازا "گھبرانے والی” کہنا بھی ٹھیک ہوگا۔ اور اصول یہ ہے کہ نماز میں جب ایک حرف کو دوسرے حرف سے بدل دیا جائے اور دونوں لفظ ایسے ہوں جن میں فرق کرنا آسان ہو تو اگر معنی میں بہت زیادہ تغیر آجائے تو  نماز فاسد ہو جاتی ہے اور اگر معنی کی خرابی لازم نہ آئے تو نماز فاسد نہیں ہوتی۔ مذکورہ صورت میں "ف” اور "ب”میں فرق کرنا آسان ہے اور معنی میں بہت زیادہ  تغیر نہیں آ رہا لہذا نماز فاسد نہ  ہو گی۔

(2) اگر قراءت میں کوئی ایسی غلطی ہوجائے جس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے اور اس غلطی کو اسی رکعت میں درست کرلیا جائے تو نماز فاسد نہیں ہوتی۔

تفسير الجلالين (ص789) ميں ہے:

«{يوم ترجف الراجفة} النفخة الأولى بها يرجف كل شيء أي يتزلزل فوصفت بما يحدث منها»

{تتبعها الرادفة} النفخة الثانية وبينهما أربعون سنة والجملة حال من الراجفة فاليوم واسع للنفختين وغيرهما فصح ظرفيته للبعث الواقع عقب الثانية

حاشیہ ابن عابدين (1/ 633) ميں ہے:

أو بدله بآخر نحو ………………. ‌انفرجت بدل – انفجرت – إياب بدل  أواب  لم تفسد ما لم يتغير المعنى إلا ما يشق تمييزه كالضاد والظاء فأكثرهم لم يفسدها.

قال في الخانية والخلاصة: الأصل فيما إذا ذكر حرفا مكان حرف وغير المعنى إن أمكن الفصل بينهما بلا مشقة تفسد، وإلا يمكن إلا بمشقة كالظاء مع الضاد المعجمتين والصاد مع السين المهملتين والطاء مع التاء قال أكثرهم لا تفسد.

لغت کی کتاب "القاموس الوحید  "میں ہے:

رجف يرجف رجفا ورجوفا ورجيفا ورجفانا: حرکت کرنا، زور زور سے ہلنا، بے چین وبے قرار ہونا، خوف کے وجہ سے مضطرب ہونا۔

رجب يرجب رجبا ورجوبا: گھبرانا، شرمانا

فتاویٰ ہندیہ (1/82) میں ہے:

"ذکر في الفوائد: لو قرأ في الصلاة بخطإفاحش ثم رجع وقرأ صحیحاً ، قال: عندي صلاته جائزة”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved