• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نماز قصرواتمام کی صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں ابھی چار ماہ میں چل رہا تھا تو ہماری تشکیل نواب شاہ شہر کی تھی پچیس دن کی تومیرے ناقص علم کے مطابق میرے ذہن میں یہی تھا کہ ہم سفر پرنہیں ہیں کیونکہ سفرتو 15دن کا ہوتاہے لیکن ہماری جماعت میں ایک عالم تھے توانہوں نے فرمایا کہ بہشتی زیور میں لکھا ہوا ہے کہ اگرایک مسجد کی اذان کی آواز دوسری مسجدنہ آئے تونمازسفر ہی پڑھی جائے گی اورانہوں نے کہاکہ لاہور میں ایک مولانا صاحب ایک سال تک رہے لیکن ان کاارادہ نہیں تھا تو وہ نماز سفر ہی پڑھ رہے تھے اوروہ ادھر ایسے ہی رہ رہےتھے بغیرکسی وجہ کے اورہماری جماعت کےایک ساتھی نے بھی کہاکہ ان کی ایک دفعہ 25دن کی تشکیل خانیوال ہوئی تھی توان کوایک مولانا صاحب نے کہا کہ آپ سفرکی ہی پڑھیں گے اورمیری تحقیق تو یہ ہے کہ 15دن کاسفر ہے چونکہ میرا کراچی اورلاہوربہت آنا جانا ہوتا ہے تومیں نے قصر نماز کےحوالے سے بہت تحقیق کی ہے اورنواب شاہ شہر میں ہی ایک مسجد کےایک مولانا صاحب نے کہاکہ ہم سفرپرنہیں تووہ جوہماری جماعت کےمولانا صاحب تھے انہوں نے پھر مقامی ہونے کی نیت کرلی ۔

اب ہوا کچھ یوں کہ وہ ہماری جماعت کے امیر تھے توانہوں نے فرمایا کہ امیر کی نیت سے جماعت کی نیت خود بخود تبدیل ہوجاتی ہے توایک مسجد میں تشکیل کےشروع میں ہماری جماعت کےایک حافظ صاحب نے عشاء  پڑھائی توپوری جماعت نے قصر پڑھی لیکن میں نے پوری پڑھی ۔اب آیا وہ نماز میں دوبارہ لوٹاؤں گاکیااگر مولانا صاحب کی بات ٹھیک تھی ؟

برائے مہربانی تفصیلی جواب دے دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ صورت میں آپ کی تشکیل نواب شاہ شہر میں 25دن کی ہوئی ہے لہذا آپ وہاں مقیم ہوں گے اورپوری نماز پڑھیں گے اورپہلے پڑھی گئی نماز اگر نواب شاہ شہر میں پہنچ کرپڑھی توجنہوں نے پوری پڑھی ان کی نماز ہوگئی اورجنہوں نے قصر پڑھی وہ دوبارہ مکمل نماز لوٹائیں گے۔

2۔اورجو بات مولانا نے فرمائی کہ ایک مسجد کی اذان دوسری مسجد میں نہ آئے تو قصر ہی کریں گے یہ بات دو الگ الگ آبادیوں یا بستیوں کےبارے میں ہے جب دوبستیوں کےدرمیان اتنافاصلہ ہوتووہ الگ الگ بستیاں شمار ہوں گی،جبکہ نواب شاہ شہر ہےجس کےمختلف محلوں میں آپ کاقیام رہتاتھا۔

باقی رہا پوری جماعت کا امیرکی نیت کےتابع ہونا یہ بات بھی درست نہیں ،تبلیغی جماعت کےافراد کی امیرکےساتھ تابع متبوع کی حیثیت نہیں ہوتی ،آپس میں ایک انتظامی ،اخلاقی اشتراک ہوتاہے ،تابع متبوع نہیں ہوتے۔

في الشامية:2/728

اقامة نصف شهرحقيقة اوحکمالمافي البزازية وغيرها…..لموضع واحد…فيقصر ان نوي الاقامة في اقل منه اي في نصف شهر…أو كان أحدهما تبعا للآخر بحيث تجب الجمعة على ساكنه للاتحاد حكما

قوله:اوکان احدهما تبعا للٓاخر کالقرية التي قربت من المصر بحيث يسمع النداء علي ماياتي في الجمعة

مسائل بہشتی زیور(1/251)میں ہے:

مسئلہ:تین منزل چل کرکہیں پہنچا تواگر وہ اپنا شہر ہے تومسافر نہیں رہا چاہے کم رہے یا زیادہ اوراگر اپنا شہر نہیں ہے تواگر پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت ہو تب بھی مسافر نہیں رہا ۔اب نمازیں پوری پوری پڑھے اوراگر نہ اپنا شہر ہے نہ پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت ہے تو وہاں پہنچ کربھی مسافر ہی رہے گا۔

مسئلہ:کوئی شخص پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرے مگر دومقام (بستیوں)میں اوران دومقاموں میں اس قدر فاصلہ ہوکہ ایک مقام کی اذان کی آواز لاؤڈ سپیکر کےبغیر دورسے مقام پرنہ جاسکتی ہوتو اس صورت میں وہ مسافر ہی شمار ہوگا…..

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved