• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

1)نمازی کے سامنے رومال لٹکا کر گزرنے کاحکم2)میت کو غسل دینے سے پہلے اس کے پاس تلاوت کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

(۱) بعض لوگ نمازی کے سامنے سےرومال لٹکا کر گزر جاتے ہیں کیاایساکرناجائز ہے ؟(۲) میت کو غسل دینے سے پہلے اس کے پاس تلاوت کر سکتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔بوقت ضرورت نمازی کے سامنے سے رومال لٹکا کر گذر نے کی گنجائش  ہے ۔

چنانچہ احسن الفتاوی (410/3)میں ہے:

سوال :ایک شخص نمازی کے سامنے سے گزرنے کے لئے اپنا رومال لٹکا کریا اپنی چھڑی کھڑی کرکے اس کے پیچھے سے گزر جاتا ہے، کیا یہ جائز ہے؟؟

جواب: علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ان کو اس بارے میں کوئی صریح  جزئیہ نہیں ملا ۔

فی الشامی:595/2

ونصه واذا کان معه عصا لاتقف علی الارض بنفسها فامسکها بیده ومرمن خلفها هل یکفی وذلک لم اره۔

بظاہر اس کے جو ازسے کوئی مانع نہیں، لہذا بوقت ضرورت اس کی گنجائش ہے جبکہ عند البعض لکڑی زمین پر لٹا دینا یا خط کھینچ دینا بھی سترہ کے لیے کافی ہے۔

2۔ میت کو غسل دینے سے پہلے اس کے پاس بلند آواز سے تلاوت کرنا مکروہ ہے، البتہ اگر میت سے دور ہو کر تلاوت کی جائےیا میت کے قریب ہو کر آہستہ آواز سے تلاوت کی جائے تو مکروہ نہیں ۔اسی طرح اگر پوری میت کسی پاک کپڑے سے ڈھکی ہوئی ہو تو پھر میت کے قریب بلند آواز سے تلاوت کرنا بھی مکروہ نہیں ۔

حاشية ابن عابدين (2/ 194)

وذكر أن محل الكراهة إذا كان قريبا منه أما إذا بعد عنه بالقراءة فلا كراهة اه

 قلت والظاهر أن هذا أيضا إذا لم يكن الميت مسجى بثوب يستر جميع بدنه لأنه لو صلى فوق نجاسة على حائل من ثوب أو حصير لا يكره فيما يظهر فكذا أذا قرأ عند نجاسة مستورة وكذا ينبغي تقييد الكراهة بما إذا قرأ جهرا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved