• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نمازی کی طرف منہ یا پہلو کر کے کھڑا ہونا

استفتاء

1۔نمازی نماز پڑھ رہا ہو، اس کے سامنے اس کی طرف منہ کر کے کھڑا ہونے یا بیٹھنے کے متعلق کیا حکم ہے؟

2۔ نمازی نماز پڑھ رہا ہو، اس کے سامنے پہلو  کر کے منہ کی طرف کھڑا ہونے یا بیٹھنے کا حکم؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ نمازی کی طرف منہ کر کے کھڑا ہونا یا بیٹھنا مکروہ ہے۔

2۔ نمازی کی طرف چہرہ نہ ہو تو پہلو نمازی کی طرف کر کے کھڑا ہونا یا بیٹھنا درست ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

(و صلاته إلی وجه إنسان) ككراهة استقباله فالاستقبال لو من المصلي فالكراهة عليه و إلا فعلی المستقبل. (الدر المختار: 7/ 446)

(و) لا يكره (صلاة إلی ظهر قاعد) أو قائم (قوله إلی ظهر …) قيد بالظهر احتراز عن الوجه فإنها تكره إليه. (رد المحتار: 2/ 509) (أقول أي محمد رفيق كذلك تقييد الكراهة بالوجه تفيد بالمفهوم عدم الكراهة إلی الجنب)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved