- فتوی نمبر: 34-75
- تاریخ: 16 اکتوبر 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
ہمارے نانا کا انتقال 2006 اور نانی کا انتقال 2004 میں ہوا۔نانا کے والدین پہلے ہی فوت ہوچکے تھے۔ نانا کے ورثاء میں دو بیٹے اور چار بیٹیاں تھیں۔ایک بیٹے (غیر شادی شدہ) کا انتقال 2012/2013 میں ہوا، دوسرے بیٹے کا انتقال 2014 میں ہوا، اس کے ورثاء میں بیوی حیات ہے اور اولاد کوئی نہیں ہے۔
چار بیٹیوں میں سے ایک بیٹی کا انتقال 2001 میں ہوا، اس کے ورثاء میں ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہے اور اس کے شوہر کا انتقال 2014 میں ہوچکا ہے۔ باقی تین بیٹیاں حیات ہیں۔اب سوال یہ ہے کہ:
1۔ نانا نے کوئی وصیت لکھ کر نہیں دی اور اپنی زندگی میں وراثت تقسیم نہیں کی تو نانا کی وراثت میں کس کا کتنا حصہ بنتا ہے؟
2۔ جو بیٹی نانا کی زندگی میں فوت ہوگئی تھی کیا ان کے بچوں کا نانا کی وراثت میں حصہ بنتا ہے؟
وضاحت مطلوب ہے: دوسرا بیٹا جس کا انتقال 2014 میں ہوا اس کا چچا یا چچا کی مذکر اولاد یا دادا کا بھائی یا اس کی مذکر اولاد موجود ہے؟
جواب وضاحت: چچا کا بیٹا موجود ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔مذكوره صورت میں نانا کی میراث کے 630 حصے کیے جائیں گے جن میں سے تین بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 182 حصے (28.88 فیصد) ، دوسرے بیٹے کی بیوی جو زندہ ہے اس کو 63 حصے (10 فیصد) اور چچا زاد بھائی کو 21 حصے (3.33 فیصد ) ملیں گے۔
2۔ جو بیٹی نانا اور نانی کی زندگی میں فوت ہوگئی ہے ان کے بچوں کو نانا اور نانی کی وراثت میں سے کچھ نہیں ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved