- فتوی نمبر: 8-120
- تاریخ: 20 جنوری 2016
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
جناب مفتی صاحب السلام علیکم! میرے ننھیال کی طرف ہمیں وراثت میں مبلغ بارہ لاکھ روپے ملنے ہیں۔میری والدہ کو عرصہ6 سال گزرے ہو چکے ۔ میرے والد کا انتقال 16 سال پہلے ہو چکا ہے ۔ہم 3 بھائی اور 2 بہنیں ہیں۔ ایک بھائی جس کے 3 بیٹے 1 بیٹی اور بیوہ ہے ایک سال پہلے انتقال کر گئے ۔ایک بہن 3 سال پہلے انتقال کرگئی ہیں ان کی اولاد نہ تھی۔ایک لڑکا اور ایک لڑکی لے پالک تھے،خاوند نے دوسری شادی کر لی بچے کسی اور کے ہاں پل رہے ہیں۔مجھے یہ رقم جو ابھی ملنی ہے کی تقسیم تحریری طور پر بنا دی جائے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں مرحوم والدہ کی وراثت میں سے ملنے والی رقم کو 448 حصوں میں تقسیم کر کے ان کے ہر (موجود) بیٹے کو 120 حصے، اور (موجود)بیٹی کو 60 حصے ،اور ان کے مرحوم بیٹے کے ہر بیٹے کو 30 حصے، اور بیٹی کو 15 حصے ، اور بیوی کو15 حصے،اور مرحوم بیٹی کے خاوند کو 28 حصے ملیں گے۔ یعنی 12 لاکھ روپوں میں سے321428.57 روپے ان کے موجود بیٹے کو اور 160714.286روپے ان کی موجود بیٹی کو اور 80357.1429روپے ان کے مرحوم بیٹے کے ہر بیٹے کو اور 40178.57 روپے مرحوم بیٹے کی بیٹی کواور40178.57 روپے اس کی بیوی کو اور 75000 روپے انکی مرحوم بیٹی کے خاوند کو ملیں گے ۔
نوٹ : لے پالک لڑکے اور لڑکی کا اس وراثت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved