• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نقد اور ادھار کی وجہ سے قیمت میں زیادتی یا کمی کرنا

استفتاء

محترم مفتی صاحب! ہمارا موٹر سائیکلوں کی خرید و فروخت کا کاروبار ہے۔ ہمارا فروخت کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اگر کوئی ہم سے نقد خریدے تو ہم اسے کم نفع کے ساتھ فروخت کرتے ہیں اور اگر ادھار خریدے تو زیادہ نفع کے ساتھ فروخت کرتے ہیں۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ نقد اور ادھار کی بنیاد پر نفع میں کمی زیادتی کرنا جائز ہے یا کہ نہیں؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

نقد سودے کی صورت میں نفع کم لینا اور ادھار کی صورت میں نفع زیادہ لینا جائز ہے بشرطیکہ دو باتوں کا خیال رکھا جائے:

1۔ خرید و فروخت کی مجلس میں ہی طے ہو جائے کہ معاملہ نقد کا ہے یا ادھار کا۔

2۔ ادھار کی جو مدت طے ہو جائے اس میں اگر کوئی تاخیر ہو جائے تو تاخیر کی وجہ سے مقررہ قیمت میں اضافہ نہ کیا جائے۔

فتاویٰ عالمگیری (80/4) میں ہے:

قال في الخلاصة: رجل باع شيئاً على أنه بالنقد بكذا و بالنسيئة بكذا أو إلى شهر بكذا و إلى شهرين بكذا لم يجز.

مبسوط سرخسی (9/13، باب البیوع الفاسدۃ) میں ہے:

و إذا عقد العقد على أنه إلى أجل كذا بكذا و بالنقد بكذا أو قال إلى شهر بكذا أو إلى شهرين بكذا فهو فاسد، لأنه لم يعاطه على ثمن معلوم … فإن كان يتراضيان بينهما و لم يتفرقا حتى قاطعه على ثمن معلوم و أتمّا العقد عليه فهو جائز…………. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved