• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نقل و حمل کی ذمہ داری سپلائر پر ڈالنا

استفتاء

**الیکٹرک میں الیکٹریشن، الیکٹرک اور ہارڈ ویئر سے متعلق سامان مثلاً پنکھے، بجلی کے بٹن، انرجی سیور LED بلب، تار کوائل شپ (ایک خاص قسم کی مہنگی تار) رائونڈشپ تار (خاص قسم کی تار جو بنڈل کی شکل میں ہوتی ہے اور کسٹمر کی ضرورت کے مطابق اس کو بنڈل سے کاٹ کر دی جاتی ہے) وغیرہ کی خریداری کی جاتی ہے۔ خریداری کے سلسلے میں ** کی طرف سے بعض اوقات ایسی اشیاء کی خریداری کی جاتی ہے جن کو خود جا کر لانا ممکن نہیں ہوتا۔ ایسی صورت میں فون پر آرڈر دیتے وقت ہی متعلقہ پارٹی کو یہ شرط بتا دی جاتی ہے کہ یہ سامان ** کی دکان تک پہنچانا اور اس کے لیے ٹرانسپورٹ کی تمام انتظامات کرنا آپ کی ذمہ داری ہے اور جب تک آپ مال ** کی دکان پر متعلقہ ملازمین کے حوالہ نہ کر دیں اس وقت تک آپ کی ذمہ داری تصور ہو گی۔

راستے کا رسک اور کرایہ سپلائر کے ذمے لگانا شرعاً کیسا ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

** کی طرف سے سپلائر پر دکان تک مال پہنچانے کی ذمہ داری ڈالنا، نیز راستے کا رسک اور کرایہ سپلائر کے ذمے لگانا باہمی رضا مندی سے شرعاً درست ہے۔

(۱)         شرح المجلۃ للأتاسي:(۲/۲۱۹) المادۃ: (۲۸۷):

إذا بيع مال علي أن يسلم في محل کذا لزم تسليمه في المحل المذکور۔

قال في الهنديۃ: و لو اشتري بشرط أن يوفيه في منزله فانه ينظر: ان کان المشتري في المصر و منزله أيضاً فيه، فالبيع جائز بهذا الشرط استحساناً في قول أبي حنيفۃ و أبي يوسف رحمهما اللّٰه تعاليٰ۔

ولو کان منزله خارج المصر والمشتري في المصر، أو المشتري خارج المصر و منزله في المصر لايجوز بالاجماع، وکذلکک اذا کان کلاهما في غير المصر۔

ثم قال بعد ذلک بأسطر:

وبهذا ظهر أن قول المجلۃ (لزم تسليمه في المحل المذکور) محمول علي ما اذا کان ذلک المحل المشروط فيه التسليم في المصر الذي فيه المبيع والمشتري فيه أيضا، والا کان البيع فاسدا بالاجماع في الصور الثلاث الباقيۃ، کما علمت… اللّٰهم إلَّا أن يکون هذا الشرط قد صار متعارفاً عند أهل بلدۃ أو أکثر، فانه يکون حينئذ معتبراً، والبيع به صحيحاً في جميع الصور، و إن کان لا يقتضيه العقد و لا بلائمه

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved