• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نقل و حمل (Transportation) کا خرچہ

استفتاء

*** اپنا مال ڈیلروں کو فروخت کرتی ہے پھر آگے عام گاہکوں کو وہ خود فروخت کرتے ہیں اگر***شہر کے اندرڈیلرکو سپلائی کرنی ہو تو (1) گاڑی کا خرچہ بذمہ *** ہوتا ہے اور اگر***شہر سے باہر سپلائی ہوتو (2) اس صورت میں *** اتنا تعاون کرتی ہے کہ ڈیلر کا مال بُک کروا دیتی ہے یعنی بلٹی کرا کر دے دیتی ہے۔ بلٹی کا خرچہ ڈیلر کے ذمہ ہوتا ہے۔ یہ واضح طور پر ڈیلر کو بتا دیا جاتا ہے کہ باہر والے کو ٹرانسپو رٹ کا خرچہ خود دینا ہو گا۔ تاہم بعض اوقات (3)***شہر سے باہر کا ڈیلر بہت اصرار کر رہا ہوتا ہے ایسی صورت میں ٹرانسپورٹ کا آدھا خرچہ *** برداشت کر لیتی ہے اور آدھا خرچہ ڈیلر برداشت کر لیتا ہے۔ شہر کے اندر جب تک ڈیلر کو سامان نہ پہنچے (4) تو وہ *** کی ذمہ داری یعنی رسک میں ہوتا ہے۔ اگر کوئی نقصان ہو جائے تو *** کا نقصان ہو گا۔ (5) بیرون شہر رسک ٹرانسپورٹ کی صورت میں راستے کا رسک ڈیلر کا ہوتا ہے اور ڈیلر ٹرانسپورٹ کمپنی سے کلیم کرتا ہے۔ مذکورہ بالا معاملے کا شرعاً کیا حکم ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔          *** شہر کے اندر سپلائی کرنے کی صورت میں گاڑی کا خرچہ بذمہ کمپنی ہونا جائز اور درست ہے۔

2۔ *** شہر سے باہر سپلائی کی صورت میں ٹرانسپورٹ کا خرچہ بذمہ ڈیلر ہونا یہ بھی جائز اور درست ہے۔

3۔          باہر کے ڈیلر کے اصرار کرنے کی صورت میں ٹرانسپورٹ کا خرچہ آدھا آدھا برداشت کر لینا بھی جائز اور درست ہے بشرطیکہ کمپنی کی اپنی رضا مندی سے ہو۔

4۔          شہر کے اندر جب تک ڈیلر کو سامان نہ پہنچے اس وقت تک سامان کا کمپنی کی ذمہ داری اور رسک میں ہونا بھی جائز اور درست ہے۔

5۔          بیرون شہر ٹرانسپورٹ کی صورت میں راستے کا رسک بذمہ ڈیلر بھی شرعاً درست ہے۔

(١) شرح المجلة رستم باز: (ص ١٤٥)

(المادة: ٢٩١) ما یباع محمولاً علی الحیوان کالحطب والفحم تکون أجرة نقله و إیصاله إلی بیت المشتري علی حسب عرف البلدة وعادتها. و علی هذا لو اشتری حطباً فغصبه غاصب حال نقله إلی منزله فعلی البائع إذا کان العرف یقضی علیه أن یسلمه في منزل المشتري وإلا فعلی المشتري.

(٢) شرح المجلة للاتاسی: (٢/٢٢١)

قال في الهندیة: إذا اشتری وقر حطب فعلی البائع أن یأتي به إلٰی منزل المشتري بحکم العرف.

(٣) شرح المجلة رستم باز: (ص ١٤٨)

(المادة: ٢٨٧)  إذا بیع مال علی أن یسلم في محل کذا لزم تسلیمه في ذلک المحل. فقط والله تعالٰی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved