• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ناقص الخلقت بچے کا اسقاط کیاجاسکتا ہے اورکوئی کفارہ نہیں

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

حمل کے پانچویں ماه 10 ڈاکٹروں نے مشورہ دیا کہ بچے کو ضائع کردیا جائے کیونکہ بچے كا دماغ محلول ہوگیا تها اگر بچہ پیدا ہوتا تو وہ ایک زندہ گوشت کا ٹکڑا ہوتا۔چنانچہ حمل گرا دیا گیا اس بارے میں کیا احکام ہیں ؟یعنی اگر غلط کیا ہے تو کیا کوئی کفارہ وغیرہ ہے؟

وضاحت مطلوب ہے: کیا یہ حمل شوہر کی رضامندی سے گرایا گیا تھا یا نہیں ؟

جواب وضاحت: جی شوہر کی رضامندی سے گرایا گیا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اس کا کوئی کفارہ نہیں، صرف توبہ اور استغفار کریں۔

فتاوی عالمگیری 9/453 میں ہے:

ولو باذن الزوج لا يجب شيء والمعالجة لاسقاط الولد كالشرب وان عالجت او شربت لا للاسقاط لا يجب وان امرت امرأة بذلك ففعلت لا ضمان على المأمورة

فتاویٰ عالمگیری 9/455 میں ہے:

والمرأة اذا ضربت بطن نفسه‍ا او شربت دواء لتطرح الولد متعمدة او عالجت فرجها حتى سقط الولد ضمن عاقلته‍ا الغرة ان فعلت بغير اذن الزوج وان فعلت باذنه لا يجب شيء

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved