• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نشہ کی حالت میں تحریری طلاق۔ تحریر غیر مرسوم کی ایک صورت

استفتاء

شوہر کی تحریر

مسئلہ: میں *** *** اپنے ہوش میں *** کو طلاق دیتا ہوں لڑائی کی وجہ سے  کیونکہ کوئی غلط کام نہ ہو۔

میں *** کو طلاق دیتا ہوں

میں *** کو طلاق دیتا ہوں

میں *** کو طلاق دیتا ہوں

اس کے بعد کاغذ کو خود پھاڑ کر معافی مانگی اور گھر والوں سے بھی معافی مانگی۔ اس تحریر کو اس کی بیٹی نے پڑھا اور گھر کے سامنے والے بھائی نے بھی پڑھا ہے۔

حالت: نشہ بھی کیا ہوا تھا (چرس کے دو سگریٹ پیئے تھے) نشہ کرنا معمول تھا، ہر روز نشہ کرتے تھے۔ اس دن بھی نشہ کیا ہوا تھا اور بیوی کو اسی حالت میں جھگڑے کی وجہ سے طلا ق دی۔ خلاف معمول اور کوئی کام نہیں کیا۔ مذکورہ کاغذ بیوی نے نہ پڑھا، نہ سنا اور نہ دیکھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

طلاق کی یہ تحریر غیر مرسوم ہے اس لیے شوہر کی نیت دیکھی جائے گی۔ شوہر کی اگر طلاق دینے کی نیت ہو گی تو طلاق ہو گی،

ورنہ نہیں۔ [1]۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

[1] ۔ مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو گئیں ہیں جن کی وجہ سے نکاح ختم ہو گیا ہے اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے لہذا اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ: چونکہ تحریر میں دستخط بھی ہیں اور تمہید بھی ہے لہذا یہ تحریر کتابت مرسومہ کے زمرے میں آتی ہے اور طلاق کی کتابتِ مرسومہ سے بغیر نیت کے بھی طلاق ہو جاتی ہے۔

نیز شوہر اگرچہ نشہ کرنے کا عادی ہے لیکن طلاق کی تحریر کے وقت نشہ کی ایسی حالت نہیں کہ اس کو اپنے لکھنے کا نہ علم ہو اور نہ ارادہ ہو، اور نہ ہی اس موقعہ پر کوئی اور قول یا فعل خلاف عادت صادر ہوا، لہذا نشہ کی ایسی حالت میں دی گئی طلاق معتبر ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved