• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نشہ کی حالت میں "تم آزاد ہو” کہنے سے طلاق

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ سائلہ کے بہنوئی شراب کے نشے کے عادی ہیں اسی حالت نشہ میں اپنی بیوی سے کہا ’’اگر تم اپنے والد کے گھر گئی یا تعلق رکھا تو تم میری طرف سے آزاد ہو‘‘ بیوی کو یقین نہیں کہ بعینہ یہی الفاظ تھے البتہ یہ یاد ہے کہ تین چار دفعہ یا کئی دفعہ اس قسم کے الفاظ بولے یہ گفتگو فون پر ہورہی تھی ۔صبح ہونے پر ان کے شوہر کو اس بارے میں کچھ یاد نہ تھا۔جب حالت نشہ میں نہیں ہوتے تو خود والد کے ہاں بھیجتے ہیں ان کی عزت کرتے ہیں اس تعلق پر کوئی اعتراض نہیں ہوتا ۔نشہ کی حالت میں دوران گفتگو یہ بھی کہتے ہیں اس بات کو چھوڑوتمہیں برا لگے گا ۔اس گفتگو کے بعد بیوی کا والد کے گھر جانا بھی ہوا اور اس سے تعلق بھی رہا جس پر شوہر کو کوئی اعتراض نہیں اور بیوی حمل سے بھی ہے ۔

طلاق واقع ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں قرآن وحدیث کی روشنی میں حکم واضح کریں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو گئی ہے جس کی وجہ سے نکاح ختم ہوگیا ہے ۔میاں بیوی دوبارہ اکھٹے رہنا چاہیں تو دوبارہ نکاح کرکے رہ سکتے ہیں جس میں دو مرد یا ایک مرد اور دوعورتوں کا گواہ ہونا ضروری ہے اور مہر بھی دوبارہ مقرر کرنا ہو گا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved