- فتوی نمبر: 15-212
- تاریخ: 12 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات > جانوروں کی زکوۃ کا بیان
استفتاء
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
گذارش ہے کہ میں نے بکریاں اور طوطے وغیرہ جانور پرندے اس نیت سے خریدے ہیں کہ ان میں سے جس کی نسل چل نکلے گی اسے اپنے پاس رکھوں گا۔ اور جو بچے پیدا ہوں گے انہیں فروخت کروں گا۔
پھر بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ خریدے ہوئے کسی جوڑے سے نسل نہیں چلتی تو اسے مناسب انتظار کے بعد بیچنا پڑ جاتا ہے کیونکہ بغیر کسی آمدن کے اس کا خرچ برداشت کرنا میرے لیے مشکل ہے۔
سوال یہ ہے کہ میں یکم رمضان کو زکوٰۃ کا حساب کرتا ہوں۔
1۔ تو کیا ان جوڑوں پر زکوٰۃ ہو گی؟ جن سے بچے حاصل ہو رہے ہیں۔
2۔ کیا ان جوڑوں پر زکوٰۃ ہو گی جن سے بچے حاصل نہیں ہوئے اور انہیں اب میں نے بیچنا ہے؟
3۔ جو بچے حاصل ہوئے ہیں اور ابھی تک فروخت نہیں کیے ہیں ان پر زکوٰۃ ہو گی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
3-2-1۔ مذکورہ صورتوں میں ان جانوروں اور پرندوں کی زکوٰۃ دینا واجب نہیں کیونکہ یہ جانور نہ تو سائمہ ہیں اور نہ ہی ان پر مال تجارت کی تعریف صادق آتی ہے کیونکہ جو جانور یا پرندے خریدے انہیں بیچنے کی نیت کنفرم نہیں اور جن بچوں/ نسل کو بیچنے کی نیت ہے انہیں خریدا نہیں گیا بلکہ وہ خریدے ہوئے جانور اور پرندوں سے پیدا ہوئے ہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved