• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نائی(بال کاٹنے)کا کاروبار کیسا ہے؟

استفتاء

جناب مفتی صاحب !دبئی میں میری نائی کی دکان ہے ۔کیا یہ کام شرعاً درست ہے؟ جواب عنایت فرمائیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

نائی کاکام بنیادی طور پر جائز ہے البتہ اس میں اس کااہتمام کیا جائے کہ بالوں کی خلاف شرع کٹنگ نہ کی جائے اورداڑھی کوچار انگل سے کم نہ کیا جائے۔

مجمع الانهر:4/188

امره انسان ان يتخذ له خفاعلي زي المجوسي اوالفسقة اوخياط امره انسان ان يخيط له ثوبا علي زي الفساق يکره له ان يفعل ذلک

تبيين الحقائق:5/125

(ولايجوز علي الغناء والنوح والملاهي)لان المعصية لايتصور استحقاقها بالعقد فلايجب عليه الاجر ….وان اعطاه الاجر وقبضه لايحل له ويجب عليه رده علي صاحبه

فتاوی محمودیہ (19/427) میں ہے:

سوال : ڈاڑھی بنانے والا نائی بھی مواخذہ دار ہوگا یا نہیں؟ کیونکہ اس کا پیشہ یہی ہے کہ جیسا عوام حکم دیتے ہیں ویسا ہی بنانا ہے ۔

جواب: ایسا نائی گنہگار ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved