• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نظر ثانی شدہ جواب

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ مکان کے بارے میں **** (والد )مرحوم کی یہ وصیت  ہے کہ ” چوبرجی کا گھر تبلیغی اور دینی کاموں کے لیے وقف کرتاہوں۔ یہ لیز پر ہے اس زمین کی لاکھوں میں قیمت جب طے  ہوجائے میرے ترکے میں ادا کی جائے”۔

اس وصیت کی روشنی میں مذکورہ پلاٹ پر عمارت تو دینی کاموں کے لیے شرعاً وقف ہوگئی ہے۔ کیونکہ صرف عمارت کا وقف کرنا بھی شرعاً جائز ہے۔ البتہ پلاٹ چونکہ لیز پر ہے اور حاجی صاحب کی ملکیت میں نہیں ہے اس لیے یہ پلاٹ فی الحال وقف تو نہیں ہوا، لیکن چونکہ اس پلاٹ کے بارے میں حاجی صاحب کی وصیت ہے، اس لیے حکومت جب یہ پلاٹ فروخت کرے اس وقت اس پلاٹ کی قیمت حاجی صاحب کے ترکہ کے ایک تہائی تک ہو  تو ورثاء کے ذمے لازم ہے کہ اسے خرید کر وصیت کے مطابق وقف کردیں۔

نوٹ: واضح رہے کہ سابقہ جواب ( فتویٰ نمبر 3/125 ) لکھتے ہوئے اس بات پر نظر رہی کہ کل مکان مع عمارت کے لیز پر ہے۔ اس لیے وقف نہ ہونے کا جواب لکھا گیا۔ اس جواب کی روشنی میں سابقہ جواب کو منسوخ سمجھاجائے۔۔۔۔۔۔۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved