• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نذر کی ایک صورت

استفتاء

زید نے یہ نذر مانی تھی کہ اگر میری یہ کار فروخت ہوگئی تو میں پانچ ہزار روپے صدقہ کروں گا کچھ دنوں بعد وہ گاڑی فروخت ہوگئی  لیکن تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے زید کے اس صدقے میں تاخیر ہوگئی، ایک ماہ بعد مشتری نے زید کو گاڑی اس وجہ سے واپس کردی کہ اس گاڑی کے کاغذات اصلی نہ تھے بلکہ ڈپلکیٹ یعنی فوٹو کاپی تھے، اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس صورت میں زید پر یہ نذر پوری کرنا واجب ہے کہ نہیں؟ بکر کا موقف یہ ہے کہ زید پر اس صورت میں نذر پوری کرنا واجب ہے کیونکہ یہ بیع فاسد ہے اور بیع فاسد میں مشتری کو یہ اختیار ہوتا ہے کہ وہ چیز اپنے پاس رکھ لے یا واپس کر دے۔ عمرو کا موقف ہے کہ اس صورت میں زید پر نذر پوری کرنا واجب نہیں کیونکہ اس نے یہ شرط لگائی تھی کہ یہ گاڑی فروخت ہو جائے لہٰذا گاڑی فروخت نہ ہونے کی صورت میں زید کے ذمہ اس نذر کو پورا کرنا شرعاً واجب نہیں ہے۔

جمہور فقہائے احناف کے نزدیک ان دونوں میں کس کا موقف درست ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت  میں زید پر نذر پوری کرنا واجب ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں یہ گاڑی زید کو خیار عیب کی بنیاد پر واپس کی گئی ہے لہذا یہ بیع درست ہوگئی اور زید پر نذر کو پورا کرنا لازم ہو گیا۔

تبیین الحقائق مع حاشیۃالشلبی(4/29)میں ہے:(قوله: وليس له أن يرده وحده)۔۔۔ لأن ‌خيار ‌العيب ‌لا يمنع تمام الصفقة بل تتم الصفقة بالقبضفتاوی ہندیہ(3/154)میں ہے:قال: أبو يوسف – رحمه الله تعالى – في رجل قال: ‌إن ‌بعت عبدي هذا فقيمته صدقة في المساكين فباعه ووجد المشتري بالعبد عيبا وكان ذلك قبل أن يتقابضا فرده فليس على البائع أن يتصدق به ولو كانا تقابضا ثم رد العبد بذلك والثمن دراهم أو دنانير كان عليه أن يتصدق بمثله۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved