• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نیک اعمال کے ذریعے سزا کا حکم

استفتاء

امراء اپنے ماتحتوں سے اور اساتذہ اپنے طلبہ سے سزا کے طور پر کوئی بھی نیک اعمال کروا سکتے ہیں یا نہیں؟ مثلا نماز پڑھوانا یا روزے رکھوانا وغیرہ رہنمائی فرما دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کروا سکتے ہیں لیکن یہ اعمال شرعا طلبہ کے ذمہ واجب نہیں ہوں گےنیز اس طرح کروانے میں ماتحتوں کی ہمت کا خیال رکھنا   بھی ضروری ہے۔ہاں اگر حاکم وغیرہ سزا دے گا تو وہ عمل واجب ہو جائے گا کیونکہ یہ اعمال مباح ہیں اور مبا ح کام کا اگر حاکم  حکم دے اور وہ شرعی اعتبار سے جائز بھی ہو تو واجب ہو جاتا ہے۔

الاشباہ والنظائر (ص:123) میں ہے:

القاعدة الخامسة تصرف الامام على الرعية منوط بالمصلحة اذا كان فعل الامام مبنيا على المصلحة فيما يتعلق بالامور العامة لم ينفذ امره شرعا الا اذا وافقه فان خالفه لم ينفذ تصرف القاضي في ماله فعله في اموال اليتامى والتركات والاوقاف مقيد بالمصلحة فان لم يكن مبنيا عليها لم يصح

معارف القرآن(2/450) میں ہے:

اولى الامر کون لوگ ہیں ایک جماعت مفسرین نے جن میں حضرت ابو ہریرة رضی اللہ تعالی عنہ بھی شامل ہیں فرمایا کہ اولى الامر  سے مراد حکام اور امراء ہیں جن کے ہاتھ میں نظام حکومت ہے اسی تیسری قسم میں ایسے احکام بھی ہیں جن میں کتاب و سنت کی روح سے کوئی پابندی عائد نہیں بلکہ ان میں عمل کرنے والوں کو اختیار ہے جس طرح چاہیں کریں جن کو اصطلاح میں مباحات کہا جاتا ہے ایسے احکام میں عملی انتظام حکام اور امراء کے سپرد ہے کہ وہ حالات اور مصالح کے پیش نظر کوئی قانون بنا کر سب کو اسی پر چلائیں ان کی کوئی جانب  نہ واجب ہے نہ حرام بلکہ اختیاری ہے لیکن یہ اختیار عوام کو دے دیا جائے تو کوئی نظام نہیں چل سکتا اس لیے نظام کی ذمہ داری حکومت پر ہے۔

مقالات حکیم الامت(8/150) میں ہے:

 عصر کی جماعت فوت ہونے پر 20 رکعت نفل جرمانہ

حال :ایک روز عصر سے کچھ پہلے ایک شخص سے ملنے گیا ایک دنیاوی غرض سے یعنی شکار کا بندوبست کرنے کے لیے گفتگو میں عصر کی جماعت کا بھی وقت ہو گیا دھیان تو نماز کی طرف تھا اور یہی سوچ رہا تھا کہ اب اٹھوں، اب اٹھوں، مسجد پہنچا تو جماعت ہو چکی تھی بہت افسوس ہوا کہ بلا شرعی عذر جماعت ترک ہوئی؟

تحقیق: بیس رکعت نفل پڑھ لی جاوے اور دل سے عزم کر لیا جاوے کہ جب کبھی ایسا اتفاق ہوگا اتنے ہی نوافل پڑھوں گا مالی سزا اس کے اس لیے کافی نہ ہوگی کہ بوجہ تنخواہ کافی ہونے کے تھوڑی مقدار نفس پر شاق  نہ ہوگی اور زیادہ مقدار کا تحمل نہ ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved