• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نیم غصے میں دی گئی طلاق کاحکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ جمعرات کی رات میرا بیوی کے ساتھ کسی بات پر جھگڑا ہوا اور میں نے اپنی بیوی کو غصے میں کہہ دیا کہ’’ میں آپ کو طلاق دیتا ہوں ‘‘میری بیوی نے میرا منہ پکڑ لیا اسکے دس منٹ بعد پھر میں نے دومرتبہ کہا ’’میں آپ کو طلاق دیتا ہوں ،میں آپ کو طلاق دیتا ہوں ‘‘اس بات پر میں نادم بھی ہوں ،شرعی نقطہ نظر میں ہماری رہنمائی فرمائیں طلاق ہو گئی ہے کہ نہیں؟

وضاحت مطلوب ہے کہ غصے کی کیفیت کیا تھی ؟

جواب وضاحت بہت زیادہ غصہ تھا لیکن مجھے معلوم تھا کہ میں کیا کہہ رہا ہوں اور خلاف عادت کوئی کام مجھ سے سرزد نہیں ہوا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگرچہ شوہر نے غصے کی حالت میں طلاق دی ہے لیکن غصے کی نوعیت ایسی نہیں تھی کہ اسے کچھ پتہ ہی نہ ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے اور کیا کر رہا ہے اور نہ ہی غصے میں اس سے خلاف عادت کوئی قول یا فعل صادر ہوا ہے، غصے کی ایسی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے، لہذا مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہو گئی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے،لہذا اب نہ رجوع ہو سکتا ہے، اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

فتاوی شامی (4/439) میں ہے:

قلت: وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها أن يحصل له مبادئ الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه. والثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول ولا يريده، فهذا لا ريب أنه لا ينفذ شيء من أقواله.

الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون فهذا محل النظر، والأدلة تدل على عدم نفوذ أقواله……………

 فالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش ونحوه إناطة الحكم بغلبة الخلل في أقواله وأفعاله الخارجة عن عادته، وكذا يقال فيمن اختل عقله لكبر أو لمرض أو لمصيبة فاجأته: فما دام في حال غلبة الخلل في الأقوال والأفعال لا تعتبر أقواله وإن كان يعلمها ويريدها لأن هذه المعرفة والإرادة غير معتبرة لعدم حصولها عن الإدراك صحيح كما لا تعتبر من الصبي العاقل.

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛

لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved