• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نیند والی گولیاں کھا کر طلاق دینے کا حکم

استفتاء

شوہر کا بیان:

میں *** ولد *** حلفاً اقرار کرتا ہوں کہ جو بیان لکھواؤں گا بالکل سچ پر مبنی ہوگا اور میری یادداشت کے مطابق ہوگا۔

پچھلے 15 سال سے میں مختلف نشہ آور چیزیں استعمال کرتا ہوں اسی دوران چند سال پہلے میں نے اپنی بیوی کو حالت نشہ میں تنہائی میں دو طلاقیں دیں جو کہ مفتی صاحب نے لغو قرار دے دیں پھر ایک دفعہ طلاق بائن دی تو دوبارہ نکاح ہوا۔

اب تیسری بار میں نیند کی گولیوں کے پورے چار پتے کھا کر گھر آیا تو اپنی بیوی سے موبائل مانگا مگر مجھے بالکل یاد نہیں کہ میں نے مانگا یا نہیں اور اسی تکرار میں نےاپنی بیوی کو طلاق دے دی جو کہ مجھے بالکل یاد نہیں اس کے بعد لڑائی بڑھی،میرا  سارا خاندان جمع تھا مجھے بالکل بھی یاد نہیں اور میں اس طرح گولیاں مسلسل کئی دن استعمال کرتا رہا۔

Lexotanill(خواب آور دوا)چار پتے اس کے کھائے تھے۔

Gabica [300 mg](خواب آور دوا، سکون کی دوا)14 گولیاں یہ کھائی تھیں۔

سنٹر والے ٹیسٹوں کی رپورٹ نہیں  دیتے۔

بیوی کا بیان:

میں ***ولد ***زوجہ *** حلفاً یہ بیان کرتی ہوں کہ میرے شوہر نشے کی حالت میں باہر سے آئے تھے، نشہ اتنا زیادہ تھا کہ ٹھیک سے چلا بھی نہیں جا رہا تھا تھوڑی دیر بعد کمرے میں آ کر مجھ سے موبائل مانگنے لگے میں نے ان کو نہیں دیا ،دو تین دفعہ مانگا میں نے نہیں دیا پھر مجھے تین دفعہ طلاق دے دی انہوں نے مجھے کہا  کہ "طلاق ،طلاق، طلاق”

اس کے بعد میں نے اپنی امی کو بلایا اور میرا بھائی بھی آیا تھا تو یہ میری امی سے بھی لڑنے لگے میرے بھائی نے ان کو روکنے کی کوشش کی تو اس کو اپنی پستول سے مارنے کی کوشش کر رہے تھے سب نے مل کر ان کو قابو کیا لیکن یہ قابو نہیں ہو رہے تھے پھر میں اپنی امی کے ساتھ چلی گئی۔

شوہر کے بھائی (***) کا بیان:

میں مسمیٰ ***مسؤل ہذا کا بھائی حلفا اقرار کرتا ہوں کہ میں موقع پر موجود نہیں تھا، تیسرے دن گھر پہنچا تو *** سے ملاقات ہوئی اس سے میں نے پوچھا کہ تم نے طلاق کیوں دی؟ تو اس نے کہا کہ *** بھائی میں اس کو نہیں رکھنا چاہتا، میں نے تین نہیں چار طلاقیں دیں کہ یہ واپس نہ آجائے وجہ پوچھنے پر کہا کہ میری ماں کو نہیں پوچھتی میں نے اپنی بیوی کے پاؤں دبا کر کہا تھا کہ مجھے نہ پوچھا کر میری ماں کو پوچھ لیا کر، سینٹر جانے سے پہلے میں نے دو تین دفعہ منع کیا کہ ایسے نہ کہہ وہ بار بار کہہ رہا تھا کہ میں  اس کو نہیں رکھنا چاہتا میں نشے میں نہیں ہوں میں ہوش میں ہوں۔

شوہر کے بھائی (***) کا بیان:

میں مسمیٰ ***مسؤل ہذا کا بھائی حلفا اقرار کرتا ہوں کہ یہ سارا واقعہ گذرنے کے بعد اگلے دن میں آیا  تو میں نے اس سے کہا کہ تجھے نفسیاتی کلینک میں داخل کرواتا ہوں کیونکہ نشہ بہت زیادہ کیا ہوا تھا، چھری پکڑی ہوئی  تھی اور کہہ رہا تھا کہ آپ کو ماروں گا اور آپ کا گلا کاٹ دوں گا یا اپنا، کسی طور کلینک نہیں جاؤں گا، پھر تیسرے دن میں کلینک جاکر داخل کروا آیا تھا جہاں تقریبا تین ماہ اس کا علاج ہوا۔ ہر قسم کا نشہ کرتا ہے کوئی چیز نہیں چھوڑتا۔

ماں کا حلفیہ بیان:

میں مسماۃ ***حلفاً اقرار کرتی ہوں کہ میرا بیٹا نشہ کرکے آیا اور بہت زیادہ نشے کی حالت تھی، گولیاں زیادہ کھا رہا تھا، اپنی بیوی سے  موبائل مانگا اس نے نہیں دیا، 6/7 مرتبہ موبائل مانگا اس نے نہیں دیا پھر میں نے اس کی بیوی سے کہا کہ دے دو لیکن اس نے موبائل نہیں دیا پھر میرے بیٹے کو غصہ آیا اور اس نے کہا کہ "تجھے طلاق، طلاق، طلاق”

اس  کے بعد اس کی حالت اتنی غیر ہوئی کہ گھر میں شدید لڑائی کی بالکل بے قابو ہوگیا، پیشاب بھی بستر پر کررہا تھا اپنے آپ کو زخمی کردیا تھا، اپنے آپ کو شیشے ماررہا تھا، منہ، گردن ، ہاتھ پر شیشے مار کر خود کو زخمی کردیا تھا۔ بہت مشکل سے قابو میں کیا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر واقعتاً شوہر کو یہ علم نہیں تھا کہ اس نے کیا کہا تھا اور کیا نہیں؟ تو مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی اور اگر اسے یہ معلوم تھا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے اور کیا نہیں؟ تو مذکورہ صورت میں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں اور اب رجوع یا صلح کی گنجائش نہیں۔

بدائع الصنائع (3/99) میں ہے:

وأما السكران إذا طلق امرأته فإن كان سكره بسبب محظور بأن شرب الخمر أو النبيذ طوعا حتى سكر وزال عقله فطلاقه واقع عند عامة العلماء وعامة الصحابة رضي الله عنهم…… بخلاف ما إذا زال بالبنج والدواء لأنه ما زال ‌بسبب ‌هو معصية

فقہ اسلامی  از ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحبؒ(ص112) میں ہے:

"مسئلہ: اسی طرح اگر کسی مباح چیز مثلا ورقِ رمان (انار کے پتوں) کے استعمال سے نشہ آگیا اور طلاق دی تو یہ واقع نہ ہوگی۔

مسئلہ: اگر خواب آور یا سکون کی دوا کھائی جس سے دماغ سویا سویا ہوگیا اور ہوش نہیں رہا کہ کیا کہہ رہا ہے۔ ایسی حالت میں طلاق دی جبکہ خود دینے کا ارادہ نہ ہو تو وہ واقع نہ ہوگی۔”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved