• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

NFT کی خرید و فروخت کا حکم

استفتاء

کیا NFT (Non-Fungible Token)  بنا کر بیچنا یا اس کے متعلق کام کرنا جائز ہے؟ اس میں مختلف قسم کی تصایر یا ڈیجیٹل آرٹ وغیرہ بناکر اس کو بیچتے ہیں، اس کے بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

انٹرنیٹ کی دنیا میں این ایف ٹی  کا مطلب یہ ہے کہ حسی دنیا میں جتنی بھی چیزیں موجود ہیں ان میں سے کسی بھی چیز کی تصویر بناکر اس تصویر کا ایک کوڈ بنایا جاتا ہے اور اس کو بلاک چین پر رجسٹرڈ  کرلیا جاتا ہے ۔ جو آدمی سب سے پہلے اس کوڈ کو بلاک چین پر ڈالتا ہے وہ اس کوڈ کا مالک سمجھا جاتا ہے چاہے حقیقی دنیا میں وہ تصویر اس کی ملکیت نہ ہو بلکہ  اس شخص نے وہ تصویر انٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کی ہو۔بلاک چین  ایک ایسے کھاتے یا رجسٹر کو کہتے ہیں جس  میں دنیا کی کسی بھی چیز کا ریکارڈ رکھا جاسکتا ہے  اس کھاتے یا رجسٹر کی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ کوئی بھی شخص یکطرفہ طور پر اس کھاتے میں رد وبدل نہیں کرسکتا بلکہ جب بھی  کوئی شخص اس میں تبدیلی کرتا ہےتو اس کھاتے کے متعلقہ تمام افراد اس کو نوٹ کرلیتے ہیں جس کے نتیجے میں وہ کھاتہ فراڈ وغیرہ سے محفوظ ہوجاتا ہے۔

این ایف ٹی کو بلاک چین پر رجسٹر کرنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جس شخص نے سب سے پہلے اس تصویر کا کوڈ بلاک چین(یعنی اس کھاتے یا رجسٹر) میں ڈالا ہوتا ہے وہ  اس تصویر  / کوڈ کا مالک سمجھا جاتا ہے۔

انٹرنیٹ کی دنیا میں بلاک چین ایک مارکیٹ کی طرح ہے اور جس طرح خارجی دنیا میں متعدد  مارکیٹیں ہوتی ہیں اسی طرح بلاک چین بھی متعدد ہوسکتی ہیں لہذا عین ممکن ہے کہ  ایک بلاک چین پر کوئی ایک شخص کسی کوڈ / تصویر کا مالک ہواور دوسری بلاک چین پر اس تصویر / کوڈ کا مالک کوئی اور شخص ہو۔یعنی ایک بلاک چین پر کسی تصویر / کوڈ کے مالک ہونے  سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ دنیا کی تمام بلاک چینوں میں اس کا مالک سمجھا جائے گا  بلکہ دوسری بلاک چین پر اس کوڈ یا تصویر کا مالک وہ شخص ہو گا جو اس  تصویر کو اس بلاک چین پر رجسٹر کرے گا ۔

یاد رہے کہ بلاک  چین پر کسی شخص کے  مالک بننے سے اس  شخص کو  صرف یہی فائدہ ہوتا ہے کہ اس بلاک چین پر اس تصویر  یا کوڈ کا مالک یہ شخص شمار ہوتا ہے  جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اس بلاک چین پر کوئی اور شخص اس تصویر/کوڈ کی ملکیت کا دعوٰی نہیں کرسکتا اور اگر کرے گا تو سب لوگ اس کو جھٹلائیں گےکہ ہمارے ریکارڈ میں تو اس کا مالک فلاں شخص ہے۔چونکہ یہ شخص کسی مخصوص بلاک چین پر ہی تصویر / کوڈ کا مالک ہوتا ہے  لہذا اس شخص کے علاوہ کوئی  اور شخص اگر  اس تصویر کو کسی ویب سائٹ پر لگاتا ہے تو یہ مالک اس شخص کو منع نہیں کرسکتا ، الا یہ کہ بلاک چین پر  تصویر رجسٹر کرنے والے شخص  کے پاس پہلے سے اس تصویر کے کاپی رائٹس ہوں تو یہ شخص پہلے سے موجود کاپی رائٹ کی وجہ سے دوسرے شخص کو اس تصویر کے  استعمال سے روک سکتا ہے۔

نوٹ: این ایف ٹی بنانے کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ تصویر والی چیز کا مالک ہی اس چیز کی این ایف ٹی بنائے بلکہ کوئی بھی شخص این ایف ٹی بنا کر اس کو بلاک چین پر رجسٹر کرسکتا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ خریدار کو اسی میں  دلچسپی   ہوتی   ہے کہ وہ اصل مالک کی بنائی ہوئی این ایف ٹی خریدے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

NFT   (این ایف ٹی)  چاہے  اصل مالک  کی طرف سے بنائی جائے چاہے کسی اور کی طرف سے بنائی جائے، اس کی خرید و فروخت جائز نہیں ہے۔

توجیہ:سوال میں مذکور تفصیل کے مطابق جس چیز کی این ایف ٹی بنائی گئی ہو اس کی خرید وفروخت سے مقصود صرف اتنی بات ہوتی ہے کہ خریدار ایک مخصوص مارکیٹ میں اس چیز کا مالک شمار ہوتا ہے اس کے علاوہ اس کا اور کوئی مقصد نہیں۔ اور محض کسی مخصوص مارکیٹ میں کسی چیز کا مالک شمار ہونا شرع کی نظر میں کوئی ایسی غرض نہیں جو قابل اعتبار ہو لہٰذا این ایف ٹی کی خرید وفروخت ایک لایعنی (بے مقصد) عمل ہے اور باطل ہے جس طرح ایک روپے کی ایک روپے کے عوض خرید وفروخت کو بے فائدہ ہونے کی وجہ سے حضرات فقہائے کرام نے باطل قرار دیا ہے۔

شامی(7/9) میں ہے:

وشرعا مبادلة شئ مرغوب فيه بمثله ….. على وجه مفيد …….. فلا يصلح بيع درهم بدرهم استويا وزنا وصفة

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved