• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے ساس کو شہوت سے چھونے کا حکم

استفتاء

ایک خاندان میں نکاح کی رسم منعقد ہوئی اور اس کے تقریباً 6 ماہ بعد رخصتی طے ہونا قرار پائی۔ لیکن رخصتی سے کچھ عرصہ قبل داماد صاحب جن کا آنا جانا اپنے سسرال میں کافی زیادہ تھا وہ ایک رات اپنی ساس کے ساتھ دست اندازی میں ملوث ہو گئے۔ جس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔

رات کا وقت تھا تقریباً تہجد کا وقت ہو گا یا اس کے بعد کا، داماد نے اس کی قمر پر (جو کہ الٹی لیٹی ہوئی تھیں) چھوا اور ننگے بدن پر ہاتھ لگایا۔ اس کے بعد اس نے ان کے گریبان پر ہاتھ ڈالا اور ساس نے اسے پرے کر دیا۔ اس دوران داماد میں شہوت تھی اور ساس کو کچھ شہوت کا حال طاری نہ تھا۔

ساس کا بیان ہے کہ اس کے پیچھے کرنے کے بعد داماد اٹھ کر کمرے سے باہر چلا گیا اور کچھ دیر بعد وہ واپس آیا کمرے میں وضو کیا اور فجر کی نماز پڑھنے کے لیے جائے نماز باہر لے کر چلا گیا، لیکن داماد کو ساس کے ہٹانے کے بعد کا واقعہ یاد نہیں، البتہ کمر اور گلے میں ہاتھ ڈال کر شہوت کے ساتھ چھونا یاد ہے۔

شہوت کا مطلب یہ ہے کہ ہاتھ لگاتے وقت اس کو اپنے خاص عضو میں واضح حرکت محسوس ہوتی تھی، جیسے بیوی کو ہاتھ لگانے سے ہوتا ہے۔

اس واقعہ کے بعد داماد نے ساس اور اللہ سے معافی طلب کی اور رخصتی ہو گئی۔ اب ان کی شادی کو تقریباً 6 سال ہو چکے ہیں اور اس دوران ان کے تین بچے بھی ہو گئے ہیں۔ گذشتہ دنوں داماد کو معلوم ہوا کہ اس طرح کرنے سے نکاح پر اثر پڑتا ہے۔ اس لیے مسئلے کا جواب چاہیے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں فقہ حنفی کا اصل ضابطہ تو یہی ہے کہ عورت شوہر پر حرام ہو جائے۔ لیکن فقہ حنفی کا یہ ضابطہ احتیاط کے پیش نظر تھا اور موجودہ حالات میں اس احتیاط پر عمل کرنا دشواری اور زحمت کا سبب بننے  لگا ہے خصوصاً جبکہ نکاح ہو چکا ہو اور بچے بھی پیدا ہو گئے ہوں۔

اس لیے مذکورہ صورت میں نکاح باقی ہے اور بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم کرنا جائز ہے۔

(مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو ’’فقہ اسلامی‘‘ صفحہ: 34 تا 49، تالیف ڈاکٹر****)۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved