• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نکاح کےمتعلق سوال

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں نے ایک عورت سے نکاح کیا ہے جس میں اس عورت کی دو بیٹیاں میرے دودوست بطورِ گواہ اور ایک عالم نے نکاح پڑھایا ہے۔ میری بیوی کو کسی نے کہا کہ بغیر نکاح نامہ کے نکاح نہیں ہوتا۔  جبکہ نکاح کا فارم بھی پر کیا ہے۔ بس کسی نکاح خواں سے رجسٹرڈ نہیں ہے . اب صرف عورت کے اطمینان کے لیے حوالہ چاہیے کہ بغیر نکاح رجسٹرڈ کیئےبھی نکاح ہو جاتا ہے۔

وضاحت مطلوب ہے کہ ایسے نکاح کرنے کی وجہ کیا ہے؟ نکاح رجسٹرڈ کرانے میں کیا رکاوٹ ہے؟

جواب وضاحت میری پہلی بیوی موجود ہے اس سے اجازت نہیں لی اس لئے رجسٹر ڈنہیں کروارہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ گواہ  بھی موجود تھے اور ایجاب وقبول بھی ہوا ہے اس لیے مذکورہ نکاح تو درست ہے(بشرطیکہ کوئی اور خرابی نہ ہویعنی نکاح مسیار کی صورت نہ اختیار کی گئی ہو) تاہم قانونی تقاضے نبھانے کے لیے اسے رجسٹرڈ کروانا چاہیے- کیونکہ نکاح کے بعد میاں بیوی وفات کی صورت میں ایک دوسرے کے وارث ہوتے ہیں اور وراثت کے لیے نکاح کو ثابت کرنا پڑتا ہے۔ رجسٹرڈ نکاح میں  سہولت ہوتی ہے۔ نیز گورنمنٹ کا ایک جائز قانون بھی ہے جس کی پابندی ایک ذمہ داری ہے۔

في الدرالمختار:2/78

وينعقد بايجاب من احدهماوقبول من الآخر(وايضا فيه:2/980)

وشرط حضور شاهدين حرين او حروحرتين مکلفين سامعين قولهما معا علي الاصح

في الهندية:1/267

واما رکنه فالايجاب والقبول کذا في الکافي واما شروطه ومنها الشهادة قال عامة العلماء انها شرط جواز النکاح هکذا في البدائع

في الهداية:

النکاح ينعقد بالايجاب والقبول…..ولاينعقد نکاح المسلمين الابحضور شاهدين حرين

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved