- فتوی نمبر: 22-81
- تاریخ: 07 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات > نکاح کا بیان
استفتاء
مؤدبانہ گزارش ہے کہ بندہ کو ایک مسئلہ درپیش ہے صورت مسئلہ یہ ہے کہ زید کی ایک اپنی (رشتہ دار) تھی ،اور اس کا نام زینب تھا ،اور زینب کو زید کے ساتھ بے حد محبت ہوگئی، زید اور زینب دونوں ایک دوسرے کی محبت میں مبتلا ہوگئے ۔
اس حال میں زینب کی ایک بیٹی تھی جس کا نام فاطمہ تھا،محبت تو زینب کی زید کے ساتھ تھی لیکن زینب شادی شدہ تھی تو وہ خود زید کے ساتھ شادی نہیں کر سکتی تھی اس لیے اپنی محبت کی خاطر اپنی بیٹی زید کے نام پر کر دی۔ زینب نے اپنی محبت میں ڈوب کر زید کے ساتھ بوس و کنار کیا اور دونوں ایک دوسرے کے بدن سے کھیلنے لگے یہاں تک کہ زید کو انزال ہو گیا دخول تو نہیں ہوا لیکن بغیر دخول کے اس کے جسم کے ساتھ ملنے کی وجہ سے انزال ہو گیا ،زینب خود بھی زید کے ساتھ مل گئی اور زینب کی بیٹی جو زید کے نام پر کردی تھی وہ بھی زید کے ساتھ مل گئی یعنی بوس وکنار وغیرہ کرلیا اور ایک دوسرے کے بدن کے ساتھ کھیلنے لگے اور زید کو بغیر دخول کے انزال بھی ہو گیا ۔ سو مسئلہ اب یہ ہے کہ ساس اورمنگیتر زید کو نہیں چھوڑتے اور کہتے ہیں کہ نکاح ضرور کریں گےاور منگیتر کہتی ہے اگر زید نے چھوڑ دیا تو میں بالکل نکاح یعنی شادی ہی نہیں کرتی اور ساس بھی اپنے داماد کو نہیں چھوڑتی ۔اب زید کو بالکل چھٹکارا اور خلاصی نہیں اور اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ زید اپنی منگیتر کو اس لیے نہیں چھوڑ سکتا کیونکہ زید کی جو بھتیجی ہے وہ زید کی منگیتر کے بھائی کو نکاح میں دی ہے اگر زید اپنی منگیتر کو چھوڑ دے گا تو شایدزید کی بھتیجی کو اس کا بھائی چھوڑ دے۔ برائے کرم مفتی صاحب ہماری اس مسئلہ میں رہنمائی فرمائیں اور کوئی حیلہ بنا کر جائز ہونے کا فتوی دیں۔
وضاحت مطلوب ہے(1)۔سائل کا سوال سے کیا تعلق ہے؟(2)۔زید کا زینب کے ساتھ یہ واقعہ ایک ہی مرتبہ پیش آیا ہےیا متعددبار ۔اگر متعدد بار پیش آیا ہے تو ہر مرتبہ زید کو انزال ہوجاتا تھایا صرف ایک دفعہ انزال ہوا؟
جواب وضاحت (1)۔سائل یعنی زیدکایہ ا پنا ذاتی مسئلہ ہے (2)۔زید کااپنی ساس زینب کے ساتھ متعددبار یہ واقعہ پیش آیا ہے تعداد معلوم نہیں ۔جب مسئلہ کا پتہ چلاتو اس کے بعد زید کا واقعہ نہیں ہوا۔اور اس میں کئی مرتبہ انزال ہوا بھی ہے اور کئی مرتبہ نہیں ہو ا اور انزال ہونے اور نہ ہونے کی تعداد معلوم نہیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں زید کا زینب کی بیٹی سے نکاح کرنا جائز نہیں ۔
توجیہ: جب زید نے زینب کے ساتھ بوس وکنار کیا اور زیدکو انزال نہیں ہواتو حرمت مصاہرت (یعنی سسرالی حرمت) ثابت ہوگئی جس کی وجہ سے زینب کے اصول (والدہ وغیرہ )اور فروع (اولاد )دونوں زید پر حرام ہوگئے ۔اور فاطمہ زینب کے فروع یعنی اولاد میں سے ہے اس لیے زید کیلئے فاطمہ سے نکاح کرنا جائز نہیں ۔
فتاوی شامی (4/84) میں ہے:
( واصل ممسوسته بشهوة ولو لشعر وأصل ماسته وناظرة إلى ذكره والمنظور إلى فرجها ) المدور ( الداخل ) ولو نظره من زجاج أو ماء هي فيه ( وفروعهن ( مطلقا والعبرة للشهوة عند المس والنظر لا بعدهما وحدها فيهما تحرك آلته أو زيادته به يفتى وفي امرأة ونحو شيخ كبير تحرك قلبه أو زيادته هذا إذا لم ينزل فلو أنزل مع مس أو نظر فلا حرمة به بفتى
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved