• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نیلامی کی ایک صورت

استفتاء

گزارش یہ ہے کہ ہمارا تعلق*** مارکیٹ سے ہے۔پاکستان بھر میں جہاں کہیں بھی سرکاری یا غیر سرکاری اسکریپ کی بڑے پیمانے پر نیلامی ہوتی ہے  وہاں  پورے پاکستان  کی کباڑی مارکیٹوں کے بیوپاری بولی  میں حصہ لینے  کے لیے پہونچ جاتے ہیں۔ جس شہر میں نیلامی ہورہی  ہوتی ہے ۔وہاں کے مقامی بیوپاری آنے والے  تمام بیوپاریوں کے لیے خود سے انتظامیہ بن جاتے ہیں۔ سارے بیوپاری اکٹھے ہوجاتے ہیں اور چند مالدار بیوپاریوں کو اپنا بڑا تسلیم کرلیتے  ہیں جو کہ موقع پر اسکریپ دیکھ کر اندازہ لگاتے  ہیں کہ یہ کتنی مالیت کا ہوگا مثلاً انہوں نے اندازہ لگایا کہ دس کروڑکا ہے  تو سارے بیوپاری آپس میں طے کرلیتے ہیں کہ اس اسکریپ کو ہم نے سات سے آٹھ کروڑ تک میں اٹھانا ہے اور طے پاتا ہے کہ صرف وہی  چند بڑے بولی لگائیں گے  ۔باقی کوئی  نہیں بولے گا۔ جب اسکریپ نیلامی میں مثلاً اٹھا لیا جاتاہے توبا ہر آکر دوبار ہ آپس میں نیلامی کرتے ہیں اور پھر وہ اسکریپ اصل یعنی دس کروڑ روپے میں کوئی بھی  بیوپاری  خرید لیتا ہے۔ اور وہ بیوپاری سات کروڑ کا اصل بائع عینی گورنمنٹ وغیرہ کو دینے کا ذمہ دار ہوتا ہے ۔ جبکہ باقی تین کروڑ روپے وہ وہیں  پر اس انتظامیہ کو ادا کرتا ہے جس کا اوپر ذکر ہوا۔

وہ انتظامیہ گورنمنٹ وغیرہ سے نیلامی شروع ہونے سے پہلے تمام حاضرین کا انکی حیثیت کے مطابق حصہ طے کرتی ہے۔ مثلاًکسی  بیوپاری کےروپے میں دس پیسے  کسی کے پانچ پیسے کسی کے دو پیسے ۔تمام بڑے بڑے بیوپاریوں کا حصہ طے کرنے کے بعد باقی بچ رہنے والے بیس یا پچیس پیسے باقی تمام چھوٹے چھوٹے بیوپاریوں کا حصہ قرار پاتاہے جنکی تعداد چار سو سے پانچ  سو تک ہوتی ہے۔

پھر وہ تین کروڑ روپے انتظامیہ کے طے کردہ حصص کے مطابق تمام شرکاء میں تقسیم ہوجاتے ہیں۔ اگر کوئی آنے والا سرکاری بیوپاری نیلامی میں بولی لگانے کے مذکورہ طریقہ پر رضامند نہ  ہوتو  اولاً انتظامیہ اس کا حصہ بڑھا کر اسے راضی کرنے کی  کوشش کرتی  ہے ورنہ  سارے بیوپاری  اس کے پیچھے پڑجاتے ہیں۔معاشرتی دباؤکی وجہ سے اس کے لیے خود سپردگی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا۔ لیکن  اگروہ پھر بھی نہ مانے اور مزید بولی لگانے پر بضد ہوتو پھر سارے  ایکا کرلیتے ہیں کہ اس کو نقصان  پہونچانا ہے ۔ لہذا اوپر ذکر کردہ بڑے بیوپاری  کہ بولی میں صرف  وہی بولتے ہیں۔ ان میں سے ایک بڑھا کربولی  لگانا شروع کرتاہے اور باقی اس نئے بیوپاری کوہلاشیری  دینے شروع کردیتے ہیں کہ ملک صاحب بولی لگاؤ بولی لگاؤ چیز زبردست ہے وغیرہ وغیرہ ۔ حتی کہ جب  ایکا کئے ہوئے بیوپاری دیکھتے ہیں کہ ہم نے خاصا نقصان پہونچا دیا ہے تو خاموش ہوجاتے ہیں۔ اور نئے بیوپاری  کو مثلاً دس کروڑ میں پڑ جائے تو باہر آکر جب بیوپاری آپس میں بولی لگاتے ہیں تو اسکریپ لا محالہ دس کروڑ سے اوپر لینے پر کوئی راضی نہیں ہوتا۔ لہذادس کروڑ میں دینے کے بعد باقی ایک یا دو کروڑ کا نقصان اسی تناسب سے ہر ایک پر ڈالاجاتاہے جس تناسب سےاس کو فائدہ ہوناتھا۔

واضح رہے کہ چھوٹے چھوٹے بیوپاری اور انکی شکل میں ایسے  وقت میں پھیر ی والے مزدور تک بھی فائدہ کے لالچ میں پہونچ جاتے ہیں۔ جو کہ قطعی طورپر کبھی بھی انتہائی مہنگا اسکریپ نہیں خرید سکتے ۔ لیکن بڑے بڑے بیوپاری پھر بھی انہیں حصہ دیتے ہیں ۔ کیونکہ انہیں ڈر ہوتاہے کہ اگر انہیں کچھ نہ دیا گیا تو یہ بولی میں حصہ لے کر ہمارے منافع کو کم کرسکتے ہیں یا ان میں سے کئی لوگ مل کر اپنا گروپ بنا سکتے ہیں جو کہ خریداری کے قابل ہو۔

اسکریپ کو باہر لے آنے کے بعد ایسابھی ہوتاہے کہ بڑے بڑے بیوپاری یا ان میں سے چند پھر دوبارہ آپس میں اس بات پر ایکا کرلیتے ہیں کہ آؤ ہم بولی  کم  رکھ کر چھوٹے چھوٹوں کو یا باقیوں کو باہر کریں۔ پھر  بعد میں آپس میں دوبارہ بولی لگائیں گے۔تاکہ ہمیں زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو۔ مثلاًسرکاری نیلامی میں دس کروڑ والا اسکریپ سات کروڑ میں باہر آیا اور پھر جب دوبارہ بولی لگی تو آٹھ کروڑ میں بڑے بڑے چھپ ہوگئے۔ ایسے میں تمام حاضرین جنکی تعداد عام طور سے پانچ چھ  سو ہوتی ہے میں مقرر کردہ شرح کے حساب سے صرف ایک کروڑ روپیہ تقسیم ہوا اور یہ سب لوگ فارغ ہو کر چلے گئے۔ تو ان چند بڑوں بڑوں  نے دوبارہ سے آپس میں بولی لگائی حتی کہ انہیں میں سے ایک نے دس کروڑ میں سار اسکریپ لے لیا تو دوکروڑروپے چار یا پانچ بڑے بڑوں نے آپس میں بانٹ لیا۔ چونکہ اسکریپ میں چھوٹی بڑی ہر طرح کی چیزیں ہوتی ہیں۔ لہذا سرکاری نیلامی تو سب کی مشترکہ ہوتی ہے۔ لیکن باہر آنے کے بعد آپس میں بولی لگاتے وقت کبھی تو ایک ہی بندہ ساری چیزیں اٹھا لیتاہے۔ اور کبھی ہرچیز کی متفرق بولی لگائی  جاتی ہے۔ ایسے میں مذکورہ طریقہ کے مطابق بعض اوقات چھوٹی چھوٹی چیزوں پر چھوٹے چھوٹے بیوپاری بھی آپس میں ایکا کرلیتے ہیں۔

مذکورہ تفصیلات کی روشنی میں آپ سے گذارش ہے کہ قرآن وسنت کی روشنی میں  مندرجہ ذیل امور کی وضاحت فرمادیں۔

1۔کیا نیلامی میں اس طرح حصہ لینا اور فائدہ حاصل کرنا جائز ہے؟

2۔اگر اس طرح فائدہ حاصل کرنا نا جائز ہے تو اس طر ح ملنے والے پیسے کس زمرے میں آئیں گے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ نیلامی نہیں ہے بلکہ ایکا اور  اکٹھ کرنا ہے اس میں مندرجہ ذیل خرایباں ہیں:

۱۔ حکومت کو نقصان ہے۔

۲۔ آزاد بولی لگانے والے کو نقصان پہنچانا ہے۔

۳۔ آپس میں دھوکہ ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved