- فتوی نمبر: 5-87
- تاریخ: 21 جولائی 2012
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
ہم عمارتی لکڑی کا کاروبار کرتے ہیں۔ گورنمنٹ کے سرکاری ڈپو ہیں جن میں لکڑی نیلام عام سے خریدی جاتی ہے۔ جو سرکاری ریٹ طے ہوتا ہے اور اس کا مجاز افسر کو علم ہوتا ہے وہ اس سے کم ریٹ پر نیلام کرنے کا اختیار نہیں رکھتا عام طور پر بیوپاری حضرات آپس میں مقابلہ بازی کی وجہ سے سرکاری ریٹ سے بہت زیادہ بولی دے دیتے ہیں۔ جسکا بعد میں ان کو نقصان ہوتا ہے۔ اب اکثر بیو پاری حضرات آپس میں یہ طے کر لیتے ہیں کہ ہم مقابلہ میں زیادہ بولی نہیں دیں گے اور جوآدمی بھی مال خریدے گا وہ سب کا مشترکہ ہوگا اور بعد میں اس کی بولی آپس میں خود لگائیں گے جس کو جو مال چاہیے ہو تو وہ زیادہ بولی دے کر خریدے گا۔ اور جو رقم دوبارہ بولی سے زائد اکٹھی ہو وہ سب آپس میں تقسیم کرتے ہیں۔ جو سب کی رضامندی سے ہوتا ہے۔ کیا یہ شرعی لحاظ سے جائز ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
سوال میں مذکورہ طریقہ نیلامی کی اصل حقیقت کے خلاف ہے اور ناجائز ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved