• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نارمل غصہ میں طلاق کا حکم

استفتاء

میرے سسر اورشوہر کےکا م سے آتے ہی میری ساس نے شکایت شروع کردی کہ یہ میری بات مانے گی کہ نہیں؟ میری غلطی بس یہ ہے کہ میرابچہ رورہا تھا ،میں نے برتن اس وقت نہیں دھوئے اورشوہر کہتا ہے کہ میری ماں سے معافی مانگو میں نے پہلے کہا معافی کس بات کی ؟میں مانگ لوں گی بتادیں ۔انہوں نے کہا کب تک یہ چلے گا میں نے پھرکہا میں جاتی ہوں ابھی ۔اتنے میں انہوں نے کہا جامیں تجھے طلاق ،طلاق ،طلاق دیتاہوں ‘‘کہتے ہوئے چلے گئے باہر۔

میں کفارہ ادا کرنا چاہتی ہوں اس کا کوئی حل بتادیں؟

شوہر کا بیان

شوہر سے فون پر بات ہوئی ،شوہر اس بات کااقراری ہے کہ اس نے تین مرتبہ طلاق دی ہے اورنار مل غصے میں طلاق دے دی ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوگئی ہے لہذا اب نہ صلح ہوسکتی ہے اورنہ رجوع کی گنجائش ہے ،خاس کا کوئی کفارہ نہیں ہے۔

فتاوی شامی (4/439) میں ہے:

قلت: وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها أن يحصل له مبادئ الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه.

وايضا فيه:4/509

فروع :کرر لفظ الطلاق وقع الکل وان نوي التاکيد دين قوله (وان نوي التاکيد دين)اي وقع الکل قضاء

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛

لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved