• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نارمل غصے کی حالت میں طلاق کا حکم

استفتاء

لڑکے کا بیان حلفی

میں حلفاً کہتا ہوں کہ میری بیوی اور بہن کے درمیان جھگڑا ہوا تھا، جھگڑا اس بات پر ہوا کہ میرے بھتیجے نے دروازے کی باہر کی طرف سے کنڈی لگا دی اور خود نیچے آگیا تو میری بیوی دروازہ کھٹ کھٹانے لگی، کسی برتن کے ڈھکن کے ساتھ، تو جب نیچے میری بہن نے آواز سنی دروازے کی تو اوپر چھت پر گئی اور دروازہ کھولا اور کہنے لگی کہ تم آواز دیتی اور ہم دروازہ کھول دیتے تم نے تو برتن کا ڈھکن خراب کر دیا ہے، میری بیوی نے میرے ماں باپ کو برا بھلا کہا اور میری بہن نے اس کے ماں باپ کو برا بھلا کہا، تو اس پر دونوں میں ہاتھا پائی ہو گئی، تو میری بڑی بھابھی نے ان کو روک دیا، تو  جب میں شام کو  گھر واپس آیا تو میری والدہ نے مجھے بتایا کہ آج گھر میں جھگڑا ہو گیا ہے، میری والدہ مجھ سے کہنے لگی کہ تمہاری بیوی تمہارے کنٹرول میں نہیں وہ تمہارے کنٹرول سے باہر ہے، تو جس کو سنتے ہی مجھے غصہ آگیا اور میں اپنی بیوی کو آوازیں دینے لگا، پر اس نے میری آوازیں نہ سنی اور میں خود گیا اور اپنی بیوی کو لے کر آیا چھت سے نیچے اور اس سے کہنے لگا کہ کیا بات ہوئی تھی تو میری بیوی کہنے لگی کہ آپ کی بہن نے پہلے ہاتھا پائی کی ہے اور میری بہن کہنے لگی کہ پہلے ہاتھا پائی تم نے کی، یعنی میری بیوی نے، تو ان میں یہ بحث ہونے لگی، تو یک دم میں غصے میں بولا ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں‘‘ تو جب تیسری بار کہنے لگا تو میری بہن نے میرے منہ پر ہاتھ رکھ دیا، بقول میری والدہ کے میں نے تمہیں دو تین تھپڑ مارے ہیں، کہ کیا کرنے لگے تھے، جبکہ مجھے یہ بھی نہیں پتا، اس کے بعد کچھ ہی دیر میں میرے سسر ہمارے گھر آگئے اچانک تو میری ماں بولی مجھ سے اور میری بیوی سے کہ ابھی اپنے ابو کو کوئی بات نہ بتانا، بعد میں اس مسئلے کا حل نکال کر ان کو بھی بتا

دیں گے، واقع پر موجود میں اور میری بیوی، میری والدہ، میری بہن جس سے جھگڑا ہوا۔

ماں کا بیان حلفی

میں حلفاً کہتی ہوں کہ میرے پوتے نے دروازے کو باہر سے کنڈی لگا کر نیچے آگیا اور میری بہو نے کنڈی کھٹکھٹانے کی جگہ دیگچی کے ڈھکن سے دروازے کو زور زور سے کھٹکھٹانا شروع کر دیا، جب میری بیٹی کو پتا چلا وہ اوپر چھت پر گئی اور اپنی بھابھی کو کہنے لگی کہ تم ڈھکن سے جو نوک کر رہی ہو ویسے نوک کرتی ہم کھول دیتے، اسی بات پر بحث شروع ہو گئی اور بات ہاتھا پائی تک آگئی، پھر میری بڑی بہو نے بات کو رفع دفع کر دیا۔ جب میرا بیٹا شام کو گھر واپس آیا کام سے تو میں نے  اسے بات بتائی کہ آج ایسے جھگڑا ہوا ہے، ابھی میری بات پوری ہوئی بھی نہیں تھی کہ میرا بیٹا غصے میں آگیا اور اپنی بیوی کو آوازیں دینا لگا، اس نے آوازیں نہ سنی پھر میرا بیٹا خود اس کواوپر سے لے آیا اور پوچھا کہ کیا بات ہے، اتنے اس نے اپنی بیوی کو کہا ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں‘‘ اور جب تیسری بار کہنے  لگا تو میری بیٹی نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا، اور میں نے اپنے بیٹے کو دو تین تھپڑ بھی مارے، پر اسے میرے تھپڑوں کا کچھ پتا نہیں کہ میری ماں نے مجھے مارا بھی ہے، اسے کچھ پتا نہیں، کیونکہ  وہ اپنے ہوش و حواس میں نہیں تھا۔

بہن کا حلفی بیان

میں حلفاً کہتی ہوں کہ میرے بھتیجے نے دروازے کی باہر سے کنڈی لگا دی تھی اور خود نیچے آگیا اور میری بھابھی نے دروازے کو نوک نہیں کیا بلکہ دیگچی کے ڈھکن سے دروازے کو نوک کرنا شروع کر دیا جب ہمیں نیچے آواز آئی تو میں اوپر گئی، تو ڈھکن کو دیکھ کر میں نے کہا تم اس ڈھکن سے جو نوک کر رہی تھی تو ویسے ہی کر دیتی یا کسی کو آواز دے دیتی، بس اس بات پر بحث ہو گئی اور بات ماں باپ تک  آن پہنچی، پھر ہاتھا پائی پر بات آگئی، لہذا میری بڑی بھابھی نے بات کو رفع دفع کروا دیا، مگر جب شام کو میرے بھائی ڈیوٹی سے گھر واپس آئے تو میری والدہ نے کہا کہ آج ایسے گھر میں جھگڑا ہو گیا ہے تو امی کی بات بھائی نے ابھی پوری سنی ہی نہیں کہ اپنی بیوی کو آوازیں دینا شروع ہو گیا، اس نے آوازیں نہ سنی، پھر میرا بھائی اوپر چھت پر جا کر اپنی بیوی کو نیچے لے کر آیا اور ان سے پوچھنے لگ گیا، اتنے میں بھائی نے اپنے آپ کو کھو کر اپنی بیوی کو کہنے لگا ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں‘‘ جب تیسری بار کہنے لگا تو میں نے اپنے بھائی کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا، اور اسے چپ کروا دیا، اور میری والدہ نے بھائی کو دو تین تھپڑ بھی مارے، مگر بقول بھائی کے کہ مجھے نہیں معلوم کہ والدہ نے کب تھپڑ مارے وہ اپنے حواس کھو بیٹھا تھا تب۔

بیوی کا بیان حلفی

میں حلفاً کہتی ہوں کہ میرے شوہر کے بھتیجے نے دروازے کی باہر کی طرف سے کنڈی لگا دی اور وہ نیچے چلا گیا، تو میں نے برتن کے ڈھکن کے ساتھ دروازے کو کھٹ کھٹایا، تو جب میری نند نے آواز سنی تو وہ اوپر آگئی دروازہ کھولنے کے لیے دروازہ کھولا اور کہنے لگی کہ تم آواز دے دیتی، اور ہم دروازہ کھول دیتے تم نے تو برتن کا ڈھکن خراب کر دیا ہے، میری نند نے میرے ماں باپ کو برا بھلا کہا اور میں نے اس کے ماں باپ کو برا بھلا کہا جس کی وجہ سے ہم دونوں میں ہاتھا پائی ہو گئی، تو میرے شوہر کی بڑی بھابھی نے ہم کو روک دیا اور جب میرے شوہر شام کو واپس آئے تو میری ساس نے اپنے بیٹے کو بتایا کہ گھر میں جھگڑا ہو گیا، اس وقت میں اپنے کمرے میں تھی اوپر چھت پر، بقول میرے شوہر کے کہ میں نے تمہیں آوازیں دیں ہیں، کیونکہ میں کمرے میں تھی، ٹی وی لگایا تھا آواز سنائی نہیں دی، اور بعد میں میرا شوہر اوپر آیا اور مجھے نیچے لے گیا اور پوچھنے لگا کہ کیا بات ہوئی تھی، تو میں نے کہا کہ آپ کی بہن نے پہلے ہاتھا پائی کی، تو وہ کہنے لگی کہ تم نے پہلے کی تھی، تو میرا شوہر یک دم غصے میں بولا کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں‘‘ تو جب تیسری بار کہنے لگا تو میری نند نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا، اور میں اپنی بیٹی کو اٹھا کر اپنے کمرے میں آگئی تو کچھ دیر بعد میری ساس میرے کمرے میں آئی اور کہنے لگی کہ باہر نیچے تمہارے ابو آئے ہیں اس کو کوئی بات نہ بتانا، بعد میں اس معاملے کا حل نکلے گا، تو پھر بات کرنا۔

ان بیانات کی روشنی میں شریعت کے حکم سے آگاہ فرمائیں۔ جزاک اللہ خیراً

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دو رجعی طلاقیں ہو چکی ہیں۔ جن کا حکم یہ ہے کہ عدت گذرنے سے پہلے پہلے زبانی یا عملی رجوع کر کے میاں بیوی اکٹھے رہ سکتے ہیں اور اگر عدت گذر جائے تو دوبارہ نکاح کر کے اکٹھے رہ سکتے ہیں۔ نیز آئندہ اگر ایک طلاق بھی دیدی تو بیوی شوہر پر حرام ہو جائے گی۔

توجیہ: شوہر نے اگرچہ غصے کی حالت میں طلاق دی ہے لیکن نہ تو شوہر سے خلاف عادت اقوال وافعال صادر ہوئے اور نہ ہی غصے کی ایسی کیفیت ہے کہ شوہر کو طلاق کا علم ہی نہ ہو۔ یہ ہو سکتا ہے کہ شوہر کا ارادہ نہ ہو، لیکن ارادہ نہ ہونے سے دیانتاً اگرچہ طلاق نہ ہو گی لیکن قضاء ً طلاق ہو جائے گی اور مذکورہ صورت میں عورت نے یہ الفاظ خود سنے ہیں اس لیے المراۃ کالقاضی کے اصول کے پیش نظر عورت کے حق میں دو طلاقیں ہو گئیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved