- فتوی نمبر: 12-338
- تاریخ: 16 اگست 2018
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
پرانے نوٹ مثلا پانچ سو کا نوٹ جو عام طور سے کوئی نہیں لیتا لیکن ایک شخص کسی دوسرے شہر میں کسی دفتر یا بینک میں لے جاتا ہے لوگوں سے اکٹھے کرکر ۔بینک والے پانچ سو کے بدلے پانچ دے دیتے ہیں لیکن مذکورہ شخص لوگوں کو دو سو پچاس دیتا ہے ۔کیونکہ کرایہ ادا کرتا ہے ۔بعض اوقات بینک والے نہیںدیتے تو اس کا کرایہ لگتا ہے ۔کیا یہ صورت جائز ہے ؟اگر نہیں تو متبادل بتا دیجئے؟
مزید وضاحت :
سائل کا کہنا ہے کہ نوٹ کی تبدیلی کی صورت یہ ہے کہ وہ نوٹ جمع کر کے لے جاتا ہے پھر تبدیل کروا کر لا کر دے دیتا ہے ۔ 250خود رکھتا ہے اور دو سو پچاس نوٹ والے کو دیتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر یہ شخص صاف طور پر بتادے کہ میں آپ کا یہ نوٹ تبدیل کروانے پر دوسوپچاس روپے اجرت لوں گا اور نوٹ دینے والا شخص بھی راضی ہو تو یہ معاملہ شرعا جائز ہے۔ لیکن یہ بات ذہن نشین رہے کہ دوسوپچاس روپے اسی وقت لے سکتاہے جب بینک سے یا کسی دفتر سے نوٹ تبدیل کروا کر آئے۔بینک وغیرہ سے تبدیل کروائے بغیر اپنے پاس سے پانچ سو کی جگہ دوسوپچاس روپے دے کر دوسوپچاس روپے خود رکھ لینا درست نہ ہو گا بلکہ سود ہو گا۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved