• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نقصان کا ذمہ

استفتاء

T.S میں واقع ایک کاسمیٹک اسٹور ہے، جہاں پر کاسمیٹک سے متعلق سامان کی ریٹیل اور ہول سیل کے اعتبار سے خرید و فروخت کی جاتی ہے۔

T.S میں اگر ملازمین سے اسٹور میں کسی بھی قسم کا نقصان ہو جائے، جان بوجھ کر یا انجانے میں اس کا ذمہ یا نقصان کی تلافی ملازم سے نہیں کی جاتی، وہ T.S کے مالکان خود برداشت کرتے ہیں، البتہ ان کو ڈانٹ ڈپٹ کے ساتھ تنبیہ کر دی جاتی ہے۔

مذکورہ صورت کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر ملازم  کی غفلت اور کوتاہی سے نقصان ہوا ہوتو ملازم سے نقصان کے بقدر تلافی کروانا درست ہے۔البتہ T.S کا  سارا نقصان خود برداشت کرنااور ملازم سے نقصان کی تلافی نہ کروانا احسان اور حسن سلوک ہے،البتہ نقصان کی صورت میں (خواہ وہ کوتاہی سے ہی ہوا ہویا بغیر کوتاہی کےہواہو)تھوڑا بہت ڈانٹ دینا اور تنبیہ کردینادرست ہے  ۔

شرح المجلۃ للاتاسی (۲/۷۲۰،المادۃ۶۱۰)

المادۃ:الأجیر الخاص أمین حتی أنہ لا یضمن المال الذی تلف بعملہ ،بلا تعد أیضا

الدرالمختار(۶/۶۵)

(ولا یضمن ما ھلک فی یدہ وإن شرط علیہ الضمان )لأن شرط الضمان  فی الأمانۃ  باطل کالمودع  (وبہ یفتی) کما فی عامۃ المعتبرات ،وبہ جزم اصحاب المتون  فکا ن ھو المذھب خلافاللأشباہ۔

 الھندیۃ(۴/۵۰۰)

      وحکم أجیر الوحد أنہ أمین فی قولہم جمیعا حتی ان ماھلک من عملہ لا ضمان علیہ فیہ إلا إذا خالف فیہ،والخلاف أن یامرہ بعمل فیعمل غیرہ فیضمن ما تولد منہ حینئذ،ھکذا فی شرح الطحاوی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved