- فتوی نمبر: 6-177
- تاریخ: 13 اکتوبر 2023
- عنوانات: مالی معاملات > متفرقات مالی معاملات
استفتاء
ہماری فیکٹری میں ایک سٹور ہے جس کے اندر فیکٹری میں استعمال کا ضروری سامان سٹاک کر کے رکھا ہے، اور اس سامان کے آنے جانے اور استعمال کا مکمل ریکارڈ رکھا جاتا ہے، اس مقصد کے لیے دن اور رات کی دو شفٹوں میں دو ملازم 12-12 گھنٹے کی ڈیوٹی کرتے ہیں، اور ایک ملازم ان کے انچارج کے طور پر صبح 9 سے 5 بجے تک موجود رہتا ہے، جو ان دو ملازمین کے ایشو کیے ہوئے سامان کا ریکارڈ چیک کر کے اس کو کمپیوٹر میں انٹر کرتا ہے، پچھلے ماہ ہم نے سٹور کا آڈٹ کروایا، جس کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ ریکارڈ کے مطابق جو سامان سٹور میں موجود ہونا چاہیے تھا سامان اس سے کم ہے۔ جس کی مالیت 12000 روپے ہے۔ اس کی کمی کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ایک یہ کہ سامان استعمال کے لیے دیا تو گیا لیکن کھاتا میں لکھا نہیں گیا۔ دوسرا یہ کہ سٹور میں کام کرنے والے ملازمین یا کسی اور نے یہ سامان چوری کیا، جبکہ سٹور کے ملازمین اس بات کے پابند ہیں کہ اگر کسی ضرورت کے تحت سٹور سے باہر جانا ہو تو سٹور کو تالا لگا کر جائیں۔
یہ نوبت سامنے آنے کے بعد ہم نے سٹور میں کام کرنے والے ملازمین کو بلا کر کہا کہ ہم ہر ماہ آڈٹ کریں گے، اور سامان میں جو کمی ہو گی، اس کی مالیت آپ سب پر تقسیم کر کے وصول کی جائے گی، جس پر ان لوگوں کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ براہ مہربانی ہماری رہنمائی فرمائیں کہ ہمارا یہ فیصلہ شریعت کی رو سے درست ہے یا نہیں اور اگر یہ درست نہیں ہے تو اس کی متبادل کیا صورت اختیار کی جا سکتی ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں دو آدمی مختلف اوقات میں کام کرتے ہیں اور ان کا کام محض سٹاک کی حفاظت نہیں ہے، بلکہ اجراء بھی ہے اور اجراء کو اگرچہ نوٹ کیا جاتا ہے، لیکن اس کا اندراج غلطی سے رہ بھی سکتا ہے۔ جب یہ امکان موجود ہے کہ سامان فیکٹری میں استعمال ہوا ہو، لیکن اندراج ہونے سے رہ گیا ہو، اور یہ بھی احتمال ہے کہ دو یا تین آدمیوں میں سے ایک نے چوری کی ہو اور دوسروں پر جرمانہ آ جائے۔ اس لیے بہتر طریقہ یہ ہے کہ آپ چیکنگ اور آڈٹ جلدی جلدی کروائیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved