- فتوی نمبر: 1-45
- تاریخ: 22 اگست 2005
- عنوانات: مالی معاملات > شرکت کا بیان
استفتاء
فریق اول:زید ولدبکر۔ فریق دوم: عبد اللہ ولد خالد۔
فریق اول زید کا بیان:
یہ کہ فریق اول نے فریق دوم سے مبلغ گیارہ لاکھ روپے اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لیے نقد لیے ہیں جو کہ فریق دوم نے ادا کر دیے ہیں۔
شرائط:
فریق اول چھالیہ کا کاروبار فی الحال کر رہا ہے، کارخانہ میں روزانہ جتنا بھی مال بنے گا فریق اول فی درجن 4.50 روپے کمیشن فریق دوم کو دے گا۔
فریق اول کمیشن کی رقم نقد کی صورت میں ادا کرنے کا پابند ہو گا ، مال یا حوالہ یا کسی اور صورت میں کمیشن فریق دوم کے لیے ناقابل قبول ہو گا، ہر ماہ کی 5، 6 تاریخ تک یہ رقم ادا کر دی جائے گی، فریق اول جان توڑ اور سر توڑ کوشش کرے گا کہ روزانہ کم از کم 25 کارٹون مال بنائے کیونکہ فریق دوم نے فریق اول کو کاروبار اور پروڈکشن بڑھانے کے لیے یہ رقم دی ہے۔ چاہے ہڑتال ہو۔چاہے کاریگروں کے مسائل ہوں۔چاہے بارش ہو۔چاہے چھالیہ کے ریٹ کم یا زیادہ ہوں۔ فریق دوم کا ان معاملات سے کوئی تعلق نہ ہو گا، فریق اول بہر صورت فریق دوم کو اس کا کمیشن بصورت نقد ادا کرنے کا پابند ہو گا، کوئی بھی عزر قابل قبول نہ ہو گا۔
فریق اول کا بیان: یہ کہ فریق اول نے فریق دوم سے گیارہ لاکھ روپے لے کر کاروبار میں لگائے تھے، جس پر 25 کارٹون روزانہ 4.50 پیسے فی درجن کے حساب سے فکس کیا گیا تھا اور شرائط یہ لکھی گئی تھیں کہ
۱۔ چاہے ہڑتال ہو۔
۲۔ چاہے کاریگروں کے مسائل ہوں۔
۳۔ چاہے بارش ہو۔
۴۔ چاہے چھالیہ کے ریٹ کم یا زیادہ ہوں۔
ان مسائل سےفریق دوم کو کوئی سروکار نہ ہوگا۔ وہ اپنی یومیہ 25 کارٹون کی پرافٹ لینے کا مجاز ہوگا۔ نقصان کی کوئی بھی صورت ہو وہ اس کا ذمہ دار نہ ہوگا۔ منافع ہر صورت میں لینے کا حقدار ہوگا۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ یہ شرائط سود کے زمرے میں تو نہیں آتیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
واضح رہے کہ شرکت کی مذکورہ صورت سود پر مبنی ہے لہذا اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved