• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نقصان پورا کرنے کے لیے مالک پلازہ کا کرایہ دار کا سامان فروخت کرنا

استفتاء

*** پلازہ کے ایک کرایہ دار جب جگہ چھوڑ کر چلے گئے تو وہ اپنا کچھ سامان مالک پلازہ کی اجازت سے وہاں چھوڑ گئے۔ پلازہ کے مالک نے یہ سامان تبرعاً رکھنے کی اجازت دی تھی۔ ان کرایہ دار کا سامان وہاں پڑا رہنے کی وجہ سے جو بھی کرایہ دار آتا اور دیکھتا کہ سامان کی وجہ سے جگہ مصروف ہے تو وہ چلا جاتا جس کی وجہ سے مالک پلازہ کا نقصان ہو رہا تھا لہٰذا اس نقصان کو پورا کرنے کے لیے انہوں نے ان صاحب کو اطلاع کر کے ہی یہ سامان فروخت کیا اور ان کے سامان میں جو چیزیں قابل استعمال تھیں وہ استعمال کر لیں اور جو فروخت ہو سکتی تھیں وہ فروخت کر دیں۔ اصل میں کرایہ دار نے یہ سامان مالک پلازہ کی اجازت سے ہی رکھا تھا کیونکہ ان کرایہ دار کے پاس جگہ ہی نہیں تھی کہ وہ یہ سامان اٹھاتے اور کسی دوسری جگہ منتقل کرتے اور پلازہ کے مالک کی یہ خواہش تھی کہ اسی سامان کے متعلق کوئی پارٹی آ جائے تو میں ان کو کہوں گا کہ تم یہ سامان استعمال کر لو تمہارے پانچ چھ لاکھ روپے بچ جائیں گے لیکن یہ بھی نہ ہو سکا تو انہوں نے یہ سامان فروخت کر دیا۔ مالک پلازہ کا اپنے نقصان کو پورا کرنے کے لیے کرایہ دار کا سامان فروخت کرنا باوجود اس کے کہ کرایہ دار کا سامان پلازہ میں مالک پلازہ کی اجازت سے ہی رکھا ہوا تھا شرعاً اس کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جب پلازہ کے مالک نے کرایہ دار کو تبرعاً سامان رکھنے کی اجازت دی تھی تو پھر نقصان ہونے کی صورت میں کرایہ دار کا سامان فروخت کر کے اس کی قیمت خود رکھنا جائز نہیں۔ اگر پلازہ کے مالک کو یہ سامان تبرعاً اپنے پلازے میں رکھنا منظور نہ تھا تو مالک سامان

سے کرایہ داری کا معاملہ کر لیتے اور پھر اس کرائے کے عوض میں وہ سامان فروخت کر دیتے یا خود رکھ لیتے۔

(١)  السنن الکبری للبیهقي: (کتاب الغصب ٦/١٠٠ شاملة)

لایحل مال امرئ مسلم إلا بطیب نفس منه……….. والله تعالیٰ أعلم بالصواب۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved