• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

آن لائن گیم  کے اکاؤنٹ فروخت کرنا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں آن لائن گیم کی سیل پرچیز کرتا ہوں۔”پب جی”گیم کا اکاؤنٹ انڈونیشیا سے لے کر پاکستان میں بیچتا ہوں ۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ جائز ہے یا نہیں؟

پب جی گیم کھیلنے کےلیے ایک اکاؤنٹ بنانا ضروری ہوتاہے جس سے گیم لگانی ہوتی ہے ،کچھ لوگ تو ایسے ہوتے ہیں جواپنا اکاؤنٹ خود بنالیتے ہیں اور کچھ لوگ خود اکاؤنٹ نہیں بناتے بلکہ وہ ہم سے اکاؤنٹ خریدتے ہیں ۔ایک اکاؤنٹ کی قیمت 500سے لے کر 5لاکھ تک ہوتی ہے ۔اور میں پہلے انڈونیشیا سے اکاؤنٹ خریدتا ہوں پھر اس کی ڈیٹیل بناتا ہوں (یعنی گیم کے اکاؤنٹ کی مکمل تفصیل لکھتا ہوں)پھر اس میں اکاؤنٹ کے حساب سے اپنا پرافٹ شامل کرکے ان کو بیچتا ہوں  جیسا کہ میں  600روپے کا اکاؤنٹ خرید کر اسے آگے  1000روپے میں بیچ دیتا ہوں ۔میرے کچھ گروپ ہیں جن کے ساتھ میں یہ کام کرتا ہوں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ہروہ کھیل جس کا دنیا وآخرت میں کوئی فائدہ نہ ہواس کاکھیلنا جائزنہیں اور جس کھیل  کاکھیلنا جائز نہیں اس کا کاروبار بھی جائز نہیں ۔لہٰذا آپ کے لیے "پب جی”گیم کے اکاؤنٹ فروخت کرنا جائز نہیں۔

تکملہ فتح الملہم (258/4)میں ہے :’فالضابط في هذا . . . أن اللهو المجرد الذي لا طائل تحته، وليس له غرض صحيح  مفيد في المعاش ولا المعاد حرام أو مكروه تحريماً، . . . وما كان فيه غرض  ومصلحة دينية أو دنيوية، فإن ورد النهي  عنه من الكتاب أو السنة . . . كان حراماً أو مكروهاً تحريماً، … وأما مالم يرد فيه النهي عن الشارع وفيه فائدة ومصلحة للناس، فهو بالنظر الفقهي علي نوعين ، الأول ما شهدت التجربة بأن ضرره أعظم من نفعه ومفاسده أغلب علي منافعه، وأنه من اشتغل به الهاه عن ذكر الله  وحده وعن الصلاة والمساجد التحق ذلك بالمنهي عنه لاشتراك العلة فكان حراماً أو مكروهاً، والثاني ماليس كذالك  فهو أيضاً إن اشتغل به بنية التلهي والتلاعب فهو مكروه، وإن اشتغل به لتحصيل تلك المنفعة وبنية استجلاب المصلحة فهو مباح،  بل قد ير تقي إلى درجة الاستحباب أو أعظم منه . . . وعلي هذا الأصل فالألعاب التي يقصد بها رياضة الأبدان أو الأذهان جائزة في نفسها مالم يشتمل علي معصية أخري، وما لم يؤد الانهماك فيها إلى الاخلال بواجب الإنسان في دينه و دنياه‘‘. ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved