• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

آن لائن تجارت کی صورتوں کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ہم آن لائن تجارت کے لیے کمپنی بنانا چاہتے ہیں جس کا نام ریٹ(Rate) ہوگا جس کی تفصیل ذیل میں ہے:

1.ہمارے پاس ایک بڑا گودام ہے جس کے دو حصے کیے جائیں گے ایک حصہ چیزیں بیچنے والوں کو کرائے پر دیا جائے گا چناچہ وہ وہاں متعلقہ چیزیں رکھیں گے اور وہ خود سے بیچیں گے ہماری جانب سے ان سے صرف جگہ کا کرایہ لیا جائے گا اور اگر ان کو اپنے مال کی حفاظت مطلوب ہوگی تو وہ بھی بالعوض دی جائے گی۔

  1. خریدوفروخت ان اشیاء کی کی جائے گی جو(1) قیمتی ہوں (2)جگہ کم لیں اور (3)وقت کے ساتھ خراب نہ ہوں جیسے سونا چاندی پلاٹینیم اور کرنسی وغیرہ۔

3.ہال کا دوسرا حصہ ہمارے پاس ہوگا جس میں ہم خریدنے والوں کا سامان ان کے کمیشن ایجنٹ یعنی وکیل بالاجرۃ کے طور پر خرید کر لاکرز (Lockers) میں قبضہ کرکے رکھیں گےخریدنے والے خود خریداری کریں گے اور ہم صرف ان کے وکیل یعنی ایجنٹ کے طور پر اس سامان پر قبضہ کر کے لاکرز میں رکھیں گے ان خریداروں سے صرف کمیشن لی جائے گی ہال کا کرایہ، مال کی حفاظت کا خرچہ نہیں لیا جائے گا،البتہ مستقبل میں ممکن ہے کہ حفاظت کا خرچہ بھی لیا جائے بالخصوص جبکہ ایک لمبے عرصہ تک سامان ہمارے پاس رکھا جائے اور اسے بیچا نہ جائے کیونکہ ہماری دلچسپی یہ ہوگی کہ سامان زیادہ دفعہ بار بار فروخت ہوتا کہ ہمیں ہمارا کمیشن ملتا رہے۔

خریدنے کا طریقہ کار:

4.سونے کی سونے کےعوض یا چاندی کی چاندی کےعوض یا سونے چاندی کی ایک دوسرے کے عوض باہم خریداری نہیں ہوگی بلکہ سونے چاندی کی خریداری صرف پیسوں کے عوض خریداری ہوگی،اسی طرح کرنسی میں مختلف کرنسیوں کی ایک دوسرے کی عوض خریداری ہوگی،ایک ہی  ملک کی کرنسی کی آپس میں خریدوفروخت نہیں ہوگی، خریدار سب سے پہلے ہماری ویب سائٹ پر اپنا معلوماتی اور حسابی اکاؤنٹ بنائے گااور اسی وقت ہمیں اپنی آیندہ خریداری کا اور خریدی جانے والی چیزوں پر قبضہ کایاصرف  قبضہ کا وکیل بھی بنادے گا پھر اس اکاؤنٹ میں رقم جمع کرائے گا جس کی ترتیب یہ ہوگی کہ کمپنی کے نام سے بینک میں اکاؤنٹ ہوگا جس میں وہ رقم ٹرانسفر کرے گا جو اس کے ویب سائٹ پر موجود اکاؤنٹ میں ظاہر ہو جائے گیاس رقم کو ہم استعمال نہیں کریں گے یہ ہمارے پاس بطور امانت کے رہے گیکی گاہکوں کی رقم ایک ہی بینک اکاؤنٹ میں رہے گی بس حساب میں ویب سائیٹ پر الگ الگ ہوگی عام طور پربینکوں میں ہوتا ہے حسی طور پر رقم جدا جدانہیں ہوگی یہ رقم جمع کرانے کے بعد اسے اختیار ہوگا کہ وہ کوئی چیز خریدنے یا نہ خریدے۔

5.ویب سائٹ پر بیچنے والوں کی طرف سے چیزوں کا ریٹ آرہا ہوگا خریدار جب خریدنا چاہے گا تو ویب سائٹ پر موجود بٹن کو کلک کرے گاتو اس کا آرڈر اس وقت کے ریٹ کے اعتبار سے بک ہو جائے گااور فروخت کرنے والے کی طرف سے ایک تصدیقی میسج مل جائے گا پھر ہمارے نمائندہ بیچنے والے کے پاس جا کر وہ چیز وصول کرے گا اور خریدار کے لاکر میں لا کر رکھ دے گا ۔

  1. رقم کی منتقلی کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں ایک یہ ہے کہ جب خریدار آرڈر بک کروائے گا تو اسی وقت سافٹ ویئر خریدار کے اکاؤنٹ سےبیچنے والے کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کر دے گادوسری صورت یہ ہے کہ ہماری جانب سے سامان پر قبضہ کرنے کے بعد رقم منتقل ہو۔

دونوں صورتیں ممکن ہیں البتہ دوسری صورت آسان ہے۔

  1. بیچنے والے کے اکاؤنٹ کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں ایک یہ ہے کہ ان کا باقاعدہ بینک میں اکاؤنٹ ہوں مگر اس صورت میں مشکل یہ ہے کہ بینک میں ایک اکاؤنٹ سے دوسرے اکاؤنٹ میں رقم منتقل ہونے میں کافی وقت لگتا ہے دوسری صورت یہ ہے کہ ان کا بھی خریداروں کی طرح ویب سائٹ پر اکاؤنٹ ہو سب کی کل رقم کےپیچھے کمپنی کے بینک اکاؤنٹ ہو یعنی کمپنی کے اکاؤنٹ میں خریدار،بیچنے والے دونوں کی رقمیں ہوں۔

8.بیچنے والوں کو خریدار کے بارے میں معلومات نہیں دی جائیگی تاکہ بیچنے والا خریدار کے ساتھ ڈائریکٹ نہ ہو جائے سارا کام ریفرنس کا ہے اور یہی ہماری کمائی ہے۔

  1. خریدی جانے والی چیز پر قبضہ ہو جانے کے بعد خریدنے والے کو اطلاع دی جائے گی کہ آپ کی جانب سے خریدی گئی فلاں چیز ہمارے پاس فلانی جگہ لاکر میں ہے اگر وہ آ کر لے جانا چاہیے تو لے سکتا ہے۔
  2. اگر وہ دوبارہ بیچنا چاہیں تو ویب سائٹ پر آپشن ہو گی چنانچہ وہ دوبارہ بیچ سکتا ہے،دوبارہ بیچنے کی صورت میں یہ بھی ممکن ہے کہ جس نے پہلے اسے وہ چیز بیچی تھی وہی دوبارہ خرید لےیا اس کےعلاوہ کوئی اور بھی خریدسکتاہے لیکن جو لوگ یعنی کسٹمر باہر کے ہیں وہ آپس میں خرید و فروخت نہیں کر سکتے چنانچہ ہم لاکرز میں موجودہ سامان دکاندار یعنی خریدار کو دے دیں گے اور رقم اکاؤنٹ میں منتقل کر دی جائے گی۔
  3. بیعانہ پر بھی خرید و فروخت ہو سکتی ہے لیکن سونے چاندی و کرنسی میں نہیں ہوگی کیوں کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ ان چیزوں میں ادھار خرید و فروخت نہیں ہو سکتی ۔

12.بیعانہ کی صورت میں دس دن تک کی مہلت ہوگی کہ یا تو کل رقم دے دے یا آگے بیچ دے ۔

13.اس صورت میں سوفٹ ویئر کے ذریعے انتظام کیا جا سکتا ہے کہ یہ آفر پہلے بیچنے والے کو نہ جائے تاکہ وہی دوبارہ خریدنے والا نہ بن سکے۔

  1. اگر کوئی کسٹمر کمپنی سے نکالنا چاہے تو کمپنی کو کہے گا،چنانچہ اس کی رقم اس کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کر دی جائے گی ۔

15.خریدنے والوں کی تعداد اپنے وسائل کے مطابق محدود رکھی جائے گی کیونکہ ہم نے حسی قبضہ کرنا ہوتا ہے اگر ایک وقت میں زیادہ سودے ہو رہے ہو تو قبضہ کرنا مشکل ہے۔

  1. گاہکوں کے سامان کی حفاظت ہماری ذمہ ہوگی حفاظت کی تفصیل گاہکوں کو بتا دیں گے پھر بھی کوئی نقصان ہو تو ہماری ذمہ داری نہیں اور اگر اس میں ہماری کوتاہی ہو تو ہم ذمہ دار ہوں گے اختلاف کی صورت میں نافع کو ثالث مقرر کیا جائے گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

  1. آن لائن تجارت کی جو تفصیل RATE (ریٹ)کمپنی نے ذکر کی ہے اس میں بنیادی طور پر پیسوں کے بدلے سونا چاندی کی خرید و فروخت ہوگئی یاایک کرنسی کے بدلے دوسری کرنسی کی خریدوفروخت ہوگی،خریدوفروخت کی مذکورہ صورت میں احد البدلین پر مجلسِ عقد میں قبضہ کرنا ضروری ہےجبکہ کمپنی نے جو طریقہ کار ذکر کیا ہے اس کے مطابق خریداریا اس کا وکیل جب خریداری کے بٹن پر کلک کرے گا اور بائع یعنی سیلر کی طرف سے اسے تصدیقی میسج مل جائے گا تو عقد بیع (سیل ایگریمنٹ)تو اسی وقت منعقد ہو جائے گا جب کہ اسی مجلس میں احد البدلین پر قبضہ نہ ہوگا جیسے یہ صورت بیع الکالی بالکالی کی بنے گی جو کہ شرعاً ناجائز اور ممنوع ہے ۔

2. آن لائن تجارت میں اکثر و بیشتر لوگوں کا مقصد اصلی سونے چاندی یا کرنسی کا لین دین نہیں ہوتابلکہ اصل مقصد سونے چاندی یا دیگر کرنسیوں کے ریٹ میں اتار چڑھاؤ سے نفع کمانا مقصود ہے جو کہ سٹے کاروبار کی روح ہے اور اشیا کی لین دین کو بطور حیلے کے استعمال کرنا ہے،لہذا مذکورہ بالا وجوہات کے پیش نظر ریٹ کمپنی کا آن لائن تجارت پر مذکورہ طریقہ جائز نہیں۔۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved