• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

اونٹ کی قربانی کی نذر ماننا، اونٹ ذبح کرنے کی جگہ ساتواں حصہ دینا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی آدمی نے یہ کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے میرے بھائی کو بیٹا دیا تو ہم اونٹ کی قربانی کریں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے بیٹا عطا فرما دیا۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ نذر ہوئی کہ نہیں؟ اور اس نذر کو پورا کرنا کس پر ضروری ہے؟ بھائی پر یا کہ بیٹے کے باپ پر؟ پھر کیا نذر پورا اونٹ ذبح کرنے سے ادا ہو گی یا کہ ساتواں حصہ ادا کرنے سے؟ جواب مرحمت فرمائیں۔

وضاحت: سائل کی نیت قربانی کے دنوں میں قربانی کرنے کی تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں نذر ہو گئی اور اسے پورا کرنا بھی ضروری ہے۔ نیز جس شخص نے نذر مانی ہے (یعنی بھائی) اسی کے ذمہ  اسے پورا کرنا ہے۔ نیز مذکورہ صورت میں ساتویں حصے کی قربانی کافی نہ ہو گی بلکہ پورے اونٹ کی قربانی کرنا پڑے گی یا اونٹ کی جگہ سات بکریوں کی قربانی کرنی پڑے گی۔

نوٹ : یہ قربانی، قربانی کے دنوں ہی میں کرنی ہو گی۔ قربانی کے دنوں سے پہلے یا بعد میں قربانی کرنے سے یہ نذر پوری نہ ہو گی۔

و في الدر المختار: (5/ 524):

(و لو قال لله عليّ أن أذبح جزوراً و أتصدق بلحمه فذبح مكانه سبع شياه جاز) كذا في مجموع النوازل و وجهه لا يخفى. و في الشامية تحت قوله (و وجهه لا يخفى) هو أن السبع تقوم مقامه في الضحايا و الهدايا. ط.

و في رد المحتار (5/ 525):

و إنما تعين المكان في نذر الهدي و الزمان في نذر الأضحية، لأن كلاً منهما اسم خاص معين فالهدي ما يهدى للحرم و الأضحية ما يذبح في أيامها، حتى لو لم يكن كذلك لم يوجد الاسم.

و في رد المحتار (5/ 234):

الأضحية اسم لما يضح في وقت مخصوص لم يكن فيها إلغاء الوقت فإذا نذرها يلزمها فعلها فيه و إلا لم يكن آتیاً بالمنذور لأنها بعدها لا تسمى أضحية و لذا يتصدق بها حية إذا خرج وقتها.

و في البدائع (5/ 85):

بعد نذر الأضحية وا لهدي لا يجوز فيه إلا ما يجوز في الأضاحي و هو ثني من الإبل وا لبقر و الجذع من الضأن إذا كان ضخماً.

فتاویٰ محمودیہ (4/ 157) میں ہے:

’’شاۃ منذورہ کی نذر اگر بصورت اضحیہ کی ہے یعنی اس طرح نذر کی ہے  لله عليّ أن أضحي شاة تو اس میں تمام شرائط اضحیہ کا پایا جانا ضروری ہے۔ کیونکہ ایسی نذر سے تضحیہ شاۃ اس کے ذمہ واجب ہے ایام نحر میں، ایسی شاۃ کی قربانی کرے جس کی اضحیہ شرعاً درست ہے۔‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved