- فتوی نمبر: 19-44
- تاریخ: 25 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
HE جن کمپنیوں کو مال فروخت کرتی ہے ان کے ساتھ خریدو فروخت کے معاملات اکثرزبانی طے کیے جاتے ہیں، اسی طرح کبھی فون پر بھی گاہک سے آرڈر لیا جاتا ہے اور آرڈر کے مطابق سامان بھیج دیا جاتا ہے۔
مذکورہ بالا طریقے کے مطابق زبانی اور فون پر خرید و فروخت کرنا شرعاً درست ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
زبانی اور فون پر خرید و فروخت کرنا شرعاً درست ہے، لیکن فون پر آرڈر کی صورت میں بیع اس وقت ہو گی جب وہ چیز آرڈر دینے والے کے قبضے میں چلی جائے۔
(۱) الفتاوي الهندية: (۳/۴):
’’اذا قال البائع إشتر مني فقال اشتريت فلا ينعقد مالم يقل البائع بعت أو يقول المشتري بع مني فيقول بعت فلابد من أن يقول ثانيا اشتريت۔
(۲) فقه البيوع: (۱/۳۴):
’’وصيغة الاستقبال لاينعقد بها البيع، لأنه مساومة أو وعد۔ فمن قال: ’’بعني هذا الثوب بعشرة‘‘ فهذهٖ مساومة، و اذا قال:‘‘ أبيعک ’’فهذا وعدٌ۔‘‘
(۳) فقه البيوع: (۱/۹۵):
فالصّحيح أن اتفاقية التوريد لاتعدو من الناحية الشرعية من أن تکون تفاهماً و مواعدة من الطرفين۔ أما البيع الفعلي فلا ينعقد إلأ عند تسليم المبيعات‘‘۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved