• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

آرڈر لیتے وقت مطلوبہ مال موجود نہ ہونا

استفتاء

کلائنٹ سے آرڈر لیتے وقت بعض اوقات پی کمپنی کے اسٹاک میں مطلوبہ مال موجود ہوتا ہے، لیکن بعض اوقات مطلوبہ مال موجود نہیں ہوتا ۔ایسی صورت میں کمپنی کلائنٹ کو ٹائم دے دیتی ہے اور مطلوبہ مال تیار کرتی ہے ۔ آیا مذکورہ طریقہ شرعاً درست ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آرڈر لینے سے بیع (سودا) نہیں ہوتا۔ صرف وعدہ بیع یعنی سودے کا وعدہ ہوتا ہے۔ اس لیے اگر آرڈر لیتے وقت سامان موجود نہ بھی ہو تو اس میں کچھ حرج نہیں۔

(٢) عقود التورید والمناقصة (للشیخ محمد تقي العثماني، بحوالہ تجارتی کمپنیوں کا لائحہ عمل ص ٣٠)

”والواقع في نظري أن اتفاق التورید لا یعدو من الناحیة الشرعیة من أن یکون تفاهما و مواعدة من الطرفین، أما البیع الفعلي فلا ینعقد لا عند  تسلیم المبیعات.” فقط والله تعالٰی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved