• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اوور ٹائم پالیسی (Overtime Policy)

استفتاء

حق الیکٹرک میں الیکٹریشن، الیکٹرک اور ہارڈ ویئر سے متعلق سامان مثلاً پنکھے، بجلی کے بٹن، انرجی سیور LED بلب، تار کوائل شپ (ایک خاص قسم کی مہنگی تار) رائونڈشپ تار (خاص قسم کی تار جو بنڈل کی شکل میں ہوتی ہے اور کسٹمر کی ضرورت کے مطابق اس کو بنڈل سے کاٹ کر دی جاتی ہے) وغیرہ کی خریداری کی جاتی ہے۔

H.E کی طرف سے اوور ٹائم کے سلسلے میں کوئی پالیسی طے نہیں ہے اگر کوئی مطالبہ کرے تو دیدیا جاتا ہے لیکن H.E انتظامیہ کے خیال کے مطابق H.E میں اوور ٹائم کے استحقاق کی صورت نہیں بنتی کیونکہ ملازمین کے ساتھ 8 بجے سے 8 بجے تک کا وقت طے کیا گیا ہے۔ اور مغرب کے بعد دکان بند ہو جاتی ہے اور کسی قسم کی ڈیلنگ نہیں ہوتی، اس کے بعد سامان سیٹ کر کے ترتیب سے رکھنا ہوتا ہے۔ اگر ملازمین دلجمعی سے کرنا چاہیں تو 20 سے 30 منٹ میں یہ کام مکمل ہو سکتا ہے، لیکن عام طور پر وہ سستی کرتے ہیں، گپ شپ میں یا موبائل پر گیمز میں مصروف رہتے ہیں۔ اس لیے انہیں شام کو دیر ہو جاتی ہے جب کہ اوور ٹائم اس کا ہوتا ہے جو ملازمت کے مقررہ اوقات سے زائد اوقات میں کام کرے۔

مذکورہ بالا صورتحال کے پیش نظر اوور ٹائم نہ دینے کا شرعاً کیا حکم ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ملازمین کا وقت 8 سے 8 بجے تک طے ہے لہٰذا ایک تو 8 بجے کے بعد سامان وغیرہ سیٹ کرنے کے لیے انہیں پابند نہ کیا جائے بلکہ 8 بجے سے پہلے ہی انہیں اتنا وقت دیا جائے کہ وہ آسانی سے سامان سیٹ کر لیں۔ البتہ وہ اپنی خوشی سے 8 بجے کے بعد تک ٹھہرنا چاہیں تو یہ ان کی اپنی مرضی ہے۔ اور دوسرے یہ کہ 8 سے 8 تک کا کل دورانیہ 12 گھنٹے بنتا ہے لہٰذا اگر قانونا 12 گھنٹے تک ملازم سے کام لینا ممنوع نہ ہو تو یہ دورانیہ ٹھیک ہے اور اگر ممنوع ہو تو زائد وقت دینے پر ملازم کو مجبور اور پابند نہ کیا جائے البتہ اگر وہ اپنی خوشی سے زائد وقت دے تو الگ بات ہے اور اس صورت میں بھی زائد وقت کی قانون اور عرف کے مطابق اسے اجرت دی جائے۔

(۱)            المجلۃ: (ص ۸۶، الفصل الثالث فی شروط صحۃ الاجارۃ)میں ہے:

(المادة: ۴۵۲) المنفعة تکون معلومة ببيان مدة الاجارة۔

(۲)  شرح المجلۃ: (۱/۳۵، المادۃ: ۴۴۸)میں ہے:

يشترط في صحة الإجارة رضي العاقدين۔

(۳) شرح المجلۃ: (۱/۳۵) تحت المادۃ: (۳۸) میں ہے:

ومنه مالواستعان برجل في سوق لبيع متاعه فبعد البيع طالبه الرجل بأجرته فينظر إلي تعامل أهل السوق، فإن کانت العادة أن يعمل مثل هذا العمل بالأجرة فله أجر مثله وإلا فلا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved