• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اوورٹائم پالیسی

استفتاء

T.S*** میں واقع ایک کاسمیٹک اسٹور ہے، جہاں پر کاسمیٹک سے متعلق سامان کی ریٹیل اور ہول سیل کے اعتبار سے خرید و فروخت کی جاتی ہے۔

T.S کی جانب سے ملازم کو ملازمت پر رکھتے وقت ہی یہ بات بتا دی جاتی ہے کہ اسٹور کے أوقات کار یہ ہیں، لیکن اگر کبھی کبھار اس وقت سے زیادہ ٹائم لگانے کی ضرورت پیش آئی، کسی بھی  وجہ سے تو اوور ٹائم لگانا پڑے گا اور اس کے کوئی اضافی پیسے ملازم کو نہیں دیے جاتے، بسا أوقات T.S کے مالکان خوشی سے کچھ دینا چاہیں تو دے دیتے ہیں۔

اوور ٹائم کی مذکورہ پالیسی کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اوور  ٹائم (اضافی وقت)کی  مذکورہ  پالیسی جائز نہیں کیونکہ  اس میں اوور ٹائم کی کب اور کتنی ضرورت پیش آئے گی یہ مجہول(نا معلوم)ہے اور اوقات کار(کا م کے اوقات ) کا مجہول ہونا مفسد اجارہ ہے لہذا  یا تو اوور ٹائم کے اوقات کار طے کرلیے جائیں یعنی کب  اور کتنا اوور ٹائم لگانا ہوگا  اسے شروع میں طے کرلیا جائے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو ملازم کو اوور ٹائم لگانے میں اختیار دے دیا جائے کہ چاہے تو وہ اوور ٹائم لگائے  اور چاہے تو نہ لگائےاور  لگانے کی صورت میں مفت لگائے یا اوور ٹائم کے پیسے طے کرکے لگائے۔

دررالحکام(۱/۴۲۵)۔

       یشترط لصحۃ الإجارۃ أی:لزومھا ونفاذھا رضا العاقدین۔

الہندیہ(۴/۴۳۸)

(البا ب الثانی عشر  فی صفۃ تسلیم الاجارۃ)إذا وقع  عقد الإجارۃ صحیحا  علی مدۃ أو مسافۃ وجب تسلیم ما وقع علیہ العقد  دائما  مدۃ الاجارۃ،کذا فی المحیط۔

الہندیۃ(۴/۴۱۵)

الباب الثالث فی الأوقات  التی تقع علیھا عقد الاجارۃ) یصح العقد علی  مدۃ معلومۃ أی کانت قصرت المدۃ کالیوم  أو طالت کالسنین،کذا فی المضمرات،ویعتبر ابتداء المدۃ مما سمی،وان لم یسم شیئا فھو  من الوقت الذی استأجرھا،کذا فی الکافی۔

درر الحکام  فی شرح مجلۃ الاحکام(۱/۶۳۷)

یجوز إجارۃ الآدمی للخدمۃ أو لأجراء صنعۃ ببیان مدۃ أو یتعیین العمل بصورۃ اخری،

انظر المادۃ(۷۷۷)،أی إنہ  یلزم  فی إجارۃ الآدمی  تعین العمل  ولکن  لا یلزم  فی الاجارۃ  الواردۃ  علی  العمل بیان مدتھا،أما  فی الاجارۃ  التی تعتقد  علی المدۃ  فیلزم بیان العمل مع المدۃ ،فإذا  لم یبین  العمل  لا تصح  الإجارۃ ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved