- فتوی نمبر: 11-118
- تاریخ: 19 فروری 2018
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
آپ سے مسئلہ پوچھنا ہے کہ اگر کسی کے پاس پانچ تولے سونا اور کچھ نقدی ہو تو کیا اس پر زکوٰۃ بنتی ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
سونے کانصاب اگرچہ 7.5تولے ہے مگر یہ اس صورت میں ہے جب ملکیت میں صرف سونا ہو نہ اس کے ساتھ چاندی ہو اور نہ روپیہ پیسہ اور مال تجارت ہو لیکن اگر سونے کے ساتھ چاندی یا روپیہ پیسہ یا مال تجارت ہو تو اس صورت میں دیکھا جائے گا کہ دونوں کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہے یا نہیں ؟اگر دونوںکی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابرہو تو زکوٰۃ واجب ہوگی ورنہ نہیں ۔موجودہ دور میں پانچ تولہ سونے کے ساتھ کچھ نقدی ہو تو دونوں کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہوجاتی ہے ۔لہذا مذکورہ صورت میں زکوۃ واجب ہے ۔
1۔شامی (32267)میں ہے:
نصاب الذهب عشرون مثقالا قوله :(عشرون مثقالا)فمادون ذلک لا زکوة فيه .
2۔بحرالرائق2/397میں ہے:
فإن غلب الغش فليس كالفضة كالستوقة فينظر إن كانت رائجة أو نوى التجارة اعتبرت قيمتها فإن بلغت نصابا من أدنى الدراهم التي تجب فيها الزكاة وهي التي غلبت فضتها وجبت فيها الزكاة وإلا فلا ، وإن لم تكن أثمانا رائجة ولا منوية للتجارة فلا زكاة فيها .
3۔درالمختار3/274میں ہے:
وماغلب غشه منها یقوم کالعروض ویشترط فيه النية الا اذا کان یخلص منه مایبلغ نصابا او اقل وعنده مایتم به .۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved