• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

پگڑی کی معاملہ اور دی رقم واپس لینا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ 1984میں جب ہم نے یہ دکان پگڑی پر لی تھی تو اس کی اصل قیمت 80,000 روپے تھی تو ہم نے اس کی آدھی قیمت(یعنی چالیس ہزار روپے) بطور پگڑی دی تھی، اس کا اصل مالک انتقال کرگیا ہے ۔ اب دکان وراثت میں بیٹے کے حق میں آئی ہے اب بیٹا یہ کہہ رہا ہے کہ مجھ سے اڑھائی لاکھ روپے لے لو اوردکان واپس کردو جبکہ دکان کی قیمت اس وقت پچیس لاکھ روپے ہے تو اب اس دکان کا آدھا ساڑھے بارہ لاکھ آتا ہے مارکیٹ کا اصول یہ ہے کہ اگر مالک دکان واپس لینا چاہتا ہے تو آدھی قیمت ادا کرے اور دکان لے لے۔سوال یہ ہے کہ پگڑی کے پیسے لینا جائز ہے کہ نہیں؟اگر لیں تو کس حساب سے لیں۔

وضاحت مطلوب ہے:

دکان کا کرایہ آپ مارکیٹ ویلیو کے مطابق دیتے رہے ہیں یا اس رقم (پگڑی )کی وجہ سے کم دیتے رہے ہیں؟

جواب وضاحت:

مارکیٹ ویلیو سے کم دیتے رہے ہیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پگڑی کا معاملہ کرنا شرعا ناجائز ہے لہذا اب فریقین اس کو شریعت کے مطابق ختم کرنا چاہتے ہیں تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ جن کی دکان ہے وہ کرایہ دار سے اتنے سالوں کا دکان کا جو کرایہ مارکیٹ ویلیو کے اعتبار سے بنتا ہے اس کا مطالبہ کرسکتے ہیں جس میں جو کرایہ وہ دیتے رہے ہیں(وہ بھی) شامل ہو گا اور کرایہ دار مالک سے چالیس ہزار کی 1984میں جتنی چاندی آتی تھی اس کا مطالبہ کرسکتا ہے کہ اتنی چاندی مجھے دو چاہے اب اس کی جو بھی قیمت ہو االبتہ اگر پیسے ہی لینے ہیں تو وہ چالیس ہزار سے زیاد ہ نہیں لے سکتے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved