- فتوی نمبر: 1-148
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
*** ایک مکان میں رہائش پزیر ہے جو کہ*** کے والد نے عرصہ 40 یا 45 سال پہلے مروجہ پگڑی سسٹم کے تحت بعوض 40 روپے لیا تھا ۔اور براہِ راست مکان کے مالک سے نہیں بلکہ پہلے سے مذکورہ مکان میں رہائش پزیر شخص سے لیا تھا ۔تب *** کے والد ،والدہ اور ان کا کنبہ اسی مکان میں عرصہ دراز رہائش پزیر ہے۔اب موجودہ صورتحال کے مطابق زید کے والد اور والدہ جو کہ کافی عرصہ پہلے وفات پا چکے ہیں ۔اور زید کے دوسرے بھائی بھی اس مکان سے منتقل ہو چکے ہیں ۔***د اب اس مکان کو بیچنا چاہتا ہے۔یہاں یہ بھی واضح ہو کہ *** اس مکان میں مالکان کی رضامندی سے تعمیر و مرمت بھی کر چکا ہے ۔اور کافی رقم اس مد میں خرچ کی ہے۔***چاہتا ہے کہ مذکوہ مکان بیچ کر دیگر بھائیوں کی رضامندی سے ان کا حصہ دے دوں ۔ جب کہ مالکِ مکان بھی اس کو کسی اور شخص کو بیچنے کا اختیا دے چکا ہے ۔آیا زید کا مکان کو بیچنا یا کسی اور کو پگڑی کے عوض مکان کے حقوق دینا جائز ہے ؟ اور دیگر بھائیوں کا اس میں سے حصہ وصول کرنا ازروئے شرع صحیح ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
پگڑی پر بیچنا جائز نہیں ۔یا تو مالکِ مکان اور زید مل کر مکان کو بیچ دیں۔ زید اپنی تعمیر کی قیمت لگائے ۔اور مالکِ مکان اپنی جائیداد کی قیمت لگائے ۔ اگر مالکِ مکان اپنی جائیداد فروخت نہیں کرتا تو زید اپنی تعمیر مالکِ مکان کے ہاتھ یا کسی تیسرے آدمی کے ہاتھ فروخت کر سکتا ہے ۔تعمیر اگر پوری زید کی ذاتی ہے تو دوسرے بھائیوں کا اس میں حق نہیں ہے ۔اور اگر زید کے والد کی ہے تو دوسرے وارثوں کا بھی اس میں حق ہو گا۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved