• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

پیسے بھیجنے پر اجرت

استفتاء

آجکل ہمارے علاقے کے لوگ سعودی عرب وغیرہ میں ملازمت کے سلسلہ میں گئے ہوئے ہیں اور وہاں سے ہمارے علاقہ میں رہائش پذیر اپنے رشتہ داروں کے لیے پیسے بھیجتے ہیں ۔ان کی صورت یہ ہے :

۱۔ بعض اوقات وہ وہاں پر کسی ایجنٹ کو ریال دیتے  ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ اس کے بدلے میں ہمارے فلاں رشتے دار کو پاکستان کے فلاں علاقے میں اتنے پاکستانی روپے دے دینا تو وہ ایجنٹ پاکستان میں اپنے کسی آدمی کو فون کرتا ہے کہ تم پاکستان میں فلاں جگہ پر فلاں آدمی کو اتنے پیسے دے دو ، تو  وہ آدمی فلاں شخص کو اتنے پیسے دیدیتا ہے۔

۲۔ بعض اوقات وہ اس ایجنٹ کوریال نہیں دیتا اور کہتا ہے کہ میرے فلاں رشتے دار کو پاکستان کے اندر اتنے پاکستانی پیسے دیدو میں تمہیں اتنے ریال بعد میں دیدوں گا، پھر وہ ایجنٹ اس آدمی کے پاکستانی رشتے دار کو مذکورہ بالا صورت کی طرح پاکستانی روپے ادا کرتا ہے۔ دونوں صورتوں کے حکم کی طرف ان کی دلیلوں کے ساتھ رہنمائی فرما دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ یہ طریقہ جائز ہے۔ یہ اجارہ کا معاملہ ہے اور ایجنٹ  یا ادارہ اس پراجرت لیتے ہیں ۔ یہ سفتجہ نہیں ہے جس میں مسافر کوئی اجرت نہیں لیتا تھا۔

2۔ یہ معاملہ قرض اور اجارہ پر مشتمل ہے۔ یہ بھی جائز ہے۔ صفقۃ فی صفقۃ کے اشکال کا جواب یہ ہے کہ اس میں عرف جاری ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved