• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

پیسے لینے پر طلاق کو معلق کرنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں   مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں   کہ ہمارے مالی حالات کافی کمزور ہیں   جس کی وجہ سے کبھی کبھار میری بیوی کو میرے بھائی کچھ پیسے دے دیتے ہیں   کہ یہ پیسے آپ اپنے استعمال میں   لے آئو پھر میرے بھائیوں   نے مجھے طعنہ بھی دیا کہ ہم آپ کو پیسے دیتے ہیں   آپ اپنا اور گھروالوں   کا خرچہ نہیں   اٹھاتے ۔اس پر میں   نے اپنی بیوی کو یہ بول دیا کہ ’’آج کے بعد اگر تم نے اس گھر میں   سے کسی سے بھی ایک روپیہ لے کر میرے بچوں   پر لگایا تو تم ہمیشہ کے لیے میری طرف سے فارغ ہو ‘‘

تنقیح: طلاق کی نیت نہیں   تھی البتہ ہمیشہ سے فارغ کرنے کی نیت تھی اور میری اہلیہ نے کسی سے بھی کوئی روپیہ ابھی تک لے کر استعمال نہیں   کیا ۔شریعت کی روشنی میں   جواب مرحمت فرمائیں   کہ مذکورہ صورت میں   کیا طلاق ہو گئی ہے؟ اگر نہیں   ہوئی تو تو اس بسے بچنے کی کیا صورت ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

فی الحال تو کوئی طلاق واقع نہیں   ہوئی مگر یہ طلاق مشروط ہوگئی ہے۔اگر بیوی خاوند کی اس بات کی خلاف ورزی کرے گی تو اسے ایک طلاق بائنہ ہو جائے گی جس کی وجہ سے پہلا نکاح ختم ہو جائیگا ۔لیکن دوبارہ آپس میں   نکاح کرکے اکٹھے رہ سکیں   گے اور آئندہ کے لیے خاوند کے پاس صرف دوطلاقوں   کا حق باقی رہ جائے گا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved